محمد اظہر نذیر
محفلین
فکرو دانش کہ بے مثال چلے
اک گزر گاہ ہو، خیال چلے
خواب تعبیر بن رہے ہوں سبھی
ہو تعرض کہ دکھ مُحال چلے
الجھنوں کے جواب ملتے ہوں
ایک دو گام ہی سوال چلے
بات کھل کر کریں جہاں سارے
گفتگو ہو چلن، مقال چلے
شام تک تھک کے لوٹنے والا
ایک لہظہ سہی نہال چلے
رنگ خوشبو ہوا میں پھیلے ہوں
حسن ہی حسن ہو جمال چلے
ہجر کی سوچ کا گزر بھی نہ ہو
رات دن بس وہاں وصال چلے
لوگ شاعر کی بات کرتے ہوں
اور اظہر تری مثال چلے
اک گزر گاہ ہو، خیال چلے
خواب تعبیر بن رہے ہوں سبھی
ہو تعرض کہ دکھ مُحال چلے
الجھنوں کے جواب ملتے ہوں
ایک دو گام ہی سوال چلے
بات کھل کر کریں جہاں سارے
گفتگو ہو چلن، مقال چلے
شام تک تھک کے لوٹنے والا
ایک لہظہ سہی نہال چلے
رنگ خوشبو ہوا میں پھیلے ہوں
حسن ہی حسن ہو جمال چلے
ہجر کی سوچ کا گزر بھی نہ ہو
رات دن بس وہاں وصال چلے
لوگ شاعر کی بات کرتے ہوں
اور اظہر تری مثال چلے