کاشف اسرار احمد
محفلین
ایک تازہ غزل پیش کر رہا ہوں۔
تمام احباب کی رائے ، تنقید اور تبصروں کا منتظر رہونگا !
★★★★★★★★★★★★★★★★★★
اُس کے کردار کی اُس کے گفتار کی !
دل میں چبھتی رہی نوک تلوار کی !
آؤ باتیں کریں ، خوب ہنس کر ملیں
کچھ طبیعت ہو آسودہ غمخوار کی !
تلخ یادوں کے دریا سے آگے بڑھے
ہم نے رَو پار کی غم کے مُنجدھار کی !
تمام احباب کی رائے ، تنقید اور تبصروں کا منتظر رہونگا !
★★★★★★★★★★★★★★★★★★
اُس کے کردار کی اُس کے گفتار کی !
دل میں چبھتی رہی نوک تلوار کی !
آؤ باتیں کریں ، خوب ہنس کر ملیں
کچھ طبیعت ہو آسودہ غمخوار کی !
تلخ یادوں کے دریا سے آگے بڑھے
ہم نے رَو پار کی غم کے مُنجدھار کی !
اب تو برسوں کی دوری پہ ہیں گھر سے ہم
کچھ خبر ہی نہیں یار اغیار کی !
کچھ خبر ہی نہیں یار اغیار کی !
مستقل دے رہا ہے خبر دیس کی
برکتیں عمر میں ہوں اس اخبار کی !
برکتیں عمر میں ہوں اس اخبار کی !
تنگدستی میں دل چاہتا ہے کہ ہم
گھر اٹھا لائیں ہر چیز بازار کی !
گھر اٹھا لائیں ہر چیز بازار کی !
سلسلے گمشدہ قوم سے ہیں مرے
اب سند کیا دوں میں اپنے کردار کی !
اب سند کیا دوں میں اپنے کردار کی !
جس رفاقت کی کاشف یہ تصویر ہے
ان سرابوں سے پسپائی اقرار کی !
سیّد کاشف
★★★★★★★★★★★★★★★★★★
ان سرابوں سے پسپائی اقرار کی !
سیّد کاشف
★★★★★★★★★★★★★★★★★★