ایک غزل اصلاح، تبصرہ اور تنقید کے لیے پیش ہے،'' پھولوں کو جیسے مجھ سے ذرا چھین لے گئی''

پھولوں کو جیسے مجھ سے ذرا چھین لے گئی
خوشبو سے مل رہا تھا، ہوا چھین لے گئی
جانے کہاں نکل گیا، یادوں کو چنتے میں
پھر دور سے اک آئی صداچھین لے گئی
اب اور تجھ میں باقی، بچا کیا ہے زندگی
میری بقا تھی جس میں، قضا چھین لے گئی
اُلفت کی باگ ڈور رہی میرے ہاتھ میں
چھوٹی سی ہو گئی تھی خطا چھین لے گئی
میرا یقین کھا سا گئی جیسے بدظنی
ایسے لگا کہ مانو خدا چھین لے گئی
پتھر پڑے تھے عقل پہ، اظہر یہ کیا کیا
قاتل ادا وہ تجھ سے ذکا چھین لے گئی
 

شوکت پرویز

محفلین
جناب محمد اظہر نذیر صاحب!
بہت اچّھی غزل ہے اور خیالات بھی عمدہ ہیں- خاص طور پر یہ شعر۔
اب اور تجھ میں باقی، بچا کیا ہے زندگی
میری بقا تھی جس میں، قضا چھین لے گئی

میرے مطابق پوری غزل میں کوئی عروضی یا تلفظی غلطی نہیں ہے، بقیہ اساتذہ کا انتظار کریں۔ شکریہ!!
 
جناب محمد اظہر نذیر صاحب!
بہت اچّھی غزل ہے اور خیالات بھی عمدہ ہیں- خاص طور پر یہ شعر۔
اب اور تجھ میں باقی، بچا کیا ہے زندگی
میری بقا تھی جس میں، قضا چھین لے گئی

میرے مطابق پوری غزل میں کوئی عروضی یا تلفظی غلطی نہیں ہے، بقیہ اساتذہ کا انتظار کریں۔ شکریہ!!
بہت شکریہ جناب
 
کچھ تبدیلیاں
پھولوں کو جیسے ہو کے خفا چھین لے گئی
خوشبو کی سُن رہا تھا، ہوا چھین لے گئی
یا
پھولوں کو جیسے ہو کے خفا چھین لے گئی
خوشبو سے مل رہا تھا، ہوا چھین لے گئی
یادیں میں چن رہا تھا، بڑی دور تھا کہیں
پھر جیسے ایک آئی صداچھین لے گئی
اب اور تجھ میں باقی، بچا کیا ہے زندگی
میری بقا تھی جس میں، قضا چھین لے گئی
غلطی بڑی بڑی سے ، بھی صرف نظر ہوا
چھوٹی سی ہو گئی تھی خطا چھین لے گئی
ارزاں بہت تھا میرا، وہ ایمان کیا کہوں
اک بدظنی ہی مجھ سےخدا چھین لے گئی
پتھر پڑے تھے عقل پہ، اظہر یہ کیا کیا
قاتل ادا وہ تجھ سے ذکا چھین لے گئی
 

الف عین

لائبریرین
خوب اظہر بہت بہتری ٰ آتی جا رہی ہے ماشاء اللہ۔​
پھولوں کو جیسے ہو کے خفا چھین لے گئی​
خوشبو کی سُن رہا تھا، ہوا چھین لے گئی​
یا​
پھولوں کو جیسے ہو کے خفا چھین لے گئی​
خوشبو سے مل رہا تھا، ہوا چھین لے گئی​
یوں کہو تو؟
پھولوں سے جیسے ہو کے خفا چھین لے گئی
یادیں میں چن رہا تھا، بڑی دور تھا کہیں​
پھر جیسے ایک آئی صداچھین لے گئی​
بڑی دور جانے سے یادوں کے چھننے کا کیا تعلق؟
یادیں میں چن رہا تھا کہیں صحنِ ذہن میں
یا اسی قسم کا کچھ دوسرا مصرع ہو تو بہتر ہے۔
غلطی بڑی بڑی سے ، بھی صرف نظر ہوا​
چھوٹی سی ہو گئی تھی خطا چھین لے گئی​
غلطی کا تلفظ دیکھو، غلط ہے
اور کون چھین لے گیا، یہ واضح نہیں
پتھر پڑے تھے عقل پہ، اظہر یہ کیا کیا​
قاتل ادا وہ تجھ سے ذکا چھین لے گئی​
اظہر نے کیا کِیا؟
 
خوب اظہر بہت بہتری ٰ آتی جا رہی ہے ماشاء اللہ۔​
پھولوں کو جیسے ہو کے خفا چھین لے گئی​
خوشبو کی سُن رہا تھا، ہوا چھین لے گئی​
یا​
پھولوں کو جیسے ہو کے خفا چھین لے گئی​
خوشبو سے مل رہا تھا، ہوا چھین لے گئی​
یوں کہو تو؟
پھولوں سے جیسے ہو کے خفا چھین لے گئی
یادیں میں چن رہا تھا، بڑی دور تھا کہیں​
پھر جیسے ایک آئی صداچھین لے گئی​
بڑی دور جانے سے یادوں کے چھننے کا کیا تعلق؟
یادیں میں چن رہا تھا کہیں صحنِ ذہن میں
یا اسی قسم کا کچھ دوسرا مصرع ہو تو بہتر ہے۔
غلطی بڑی بڑی سے ، بھی صرف نظر ہوا​
چھوٹی سی ہو گئی تھی خطا چھین لے گئی​
غلطی کا تلفظ دیکھو، غلط ہے
اور کون چھین لے گیا، یہ واضح نہیں
پتھر پڑے تھے عقل پہ، اظہر یہ کیا کیا​
قاتل ادا وہ تجھ سے ذکا چھین لے گئی​
اظہر نے کیا کِیا؟
سبحان اللہ استاد محترم آپ کا طرز استدلال اور طریقِ اصلاح ایساہے کہ بقول شخصے پتوں پر شبنمی سا لمس ہو
شاد و آباد رہیں
 
خوب اظہر بہت بہتری ٰ آتی جا رہی ہے ماشاء اللہ۔​
پھولوں کو جیسے ہو کے خفا چھین لے گئی​
خوشبو کی سُن رہا تھا، ہوا چھین لے گئی​
یا​
پھولوں کو جیسے ہو کے خفا چھین لے گئی​
خوشبو سے مل رہا تھا، ہوا چھین لے گئی​
یوں کہو تو؟
پھولوں سے جیسے ہو کے خفا چھین لے گئی
یادیں میں چن رہا تھا، بڑی دور تھا کہیں​
پھر جیسے ایک آئی صداچھین لے گئی​
بڑی دور جانے سے یادوں کے چھننے کا کیا تعلق؟
یادیں میں چن رہا تھا کہیں صحنِ ذہن میں
یا اسی قسم کا کچھ دوسرا مصرع ہو تو بہتر ہے۔
غلطی بڑی بڑی سے ، بھی صرف نظر ہوا​
چھوٹی سی ہو گئی تھی خطا چھین لے گئی​
غلطی کا تلفظ دیکھو، غلط ہے
اور کون چھین لے گیا، یہ واضح نہیں
پتھر پڑے تھے عقل پہ، اظہر یہ کیا کیا​
قاتل ادا وہ تجھ سے ذکا چھین لے گئی​
اظہر نے کیا کِیا؟
ایسے دیکھ لیجیے محترم اُستاد

پھولوں سے جیسے ہو کے خفا چھین لے گئی
خوشبو سے مل رہے تھے ہوا چھین لے گئی
یا
پھولوں کے پاس تھا میں، وہ آ چھین لے گئی
خوشبو کی سُن رہا تھا، ہوا چھین لے گئی
یادیں سمیٹنا بھی یہاں پر منع ہے چل
بس کان میں اک آئی صداچھین لے گئی
اب اور تجھ میں باقی، بچا کیا ہے زندگی
میری بقا تھی جس میں، قضا چھین لے گئی
برسوں ریاض کر کے، جو پایا تھا، کھو دیا
چھوٹی سی ہو گئی تھی خطا چھین لے گئی
اتنا ہی ناتواں تھا وہ ایماں مرا کہ بس
اک بدظنی ہی مجھ سےخدا چھین لے گئی
پتھر پڑے تھے عقل پہ، اظہر تُو لُٹ گیا
قاتل ادا وہ تجھ سے ذکا چھین لے گئی
 

الف عین

لائبریرین
یوں بہتر ہے مطلع​
پھولوں سے جیسے ہو کے خفا چھین لے گئی​
خوشبو سے مل رہا تھا، ہوا چھین لے گئی​
یادیں سمیٹنا بھی یہاں پر منع ہے چل​
÷÷منع کا تلفظ غلط ہے۔​
یادیں سمیٹنا بھی یہاں پر روا نہ تھا​
کر دو​
اتنا ہی ناتواں تھا وہ ایماں مرا کہ بس​
÷÷ یہ بھی روان اور چست نہیں
یوں کہو
کچھ اتنا نا تواں مرا ایمان تھا کہ بس!!
باقی درست
 
یوں بہتر ہے مطلع​
پھولوں سے جیسے ہو کے خفا چھین لے گئی​
خوشبو سے مل رہا تھا، ہوا چھین لے گئی​
یادیں سمیٹنا بھی یہاں پر منع ہے چل​
÷÷منع کا تلفظ غلط ہے۔​
یادیں سمیٹنا بھی یہاں پر روا نہ تھا​
کر دو​

اتنا ہی ناتواں تھا وہ ایماں مرا کہ بس​
÷÷ یہ بھی روان اور چست نہیں
یوں کہو
کچھ اتنا نا تواں مرا ایمان تھا کہ بس!!
باقی درست
بہت بہتر جناب

پھولوں سے جیسے ہو کے خفا چھین لے گئی
خوشبو سے مل رہے تھے ہوا چھین لے گئی
یادیں سمیٹنا بھی یہاں پر روا نہ تھا
بس کان میں اک آئی صداچھین لے گئی
اب اور تجھ میں باقی، بچا کیا ہے زندگی
میری بقا تھی جس میں، قضا چھین لے گئی
برسوں ریاض کر کے، جو پایا تھا، کھو دیا
چھوٹی سی ہو گئی تھی خطا چھین لے گئی
کچھ اتنا ناتواں میرا ایمان تھا کہ بس
اک بدظنی ہی مجھ سےخدا چھین لے گئی
پتھر پڑے تھے عقل پہ، اظہر تُو لُٹ گیا
قاتل ادا وہ تجھ سے ذکا چھین لے گئی
 
Top