محمد اظہر نذیر
محفلین
تھوڑی رنگین داستاں کر لو
حسن اور عشق کا بیاں کر لو
پیار اُس کو بھی ہے، یقیں ہو نہ ہو
بس ذرا دیر ہی گماں کر لو
عیب ظاہر رہیں تو مشکل ہے
ان کو جیسے بھی ہو نہاں کر لو
ہے تُمہیں بھی قیام گہ کی تلاش
میرے دل کو صنم مکاں کر لو
چل پڑی ہے ہوا جو مدہم سی
بام مستول، بادباں کر لو
تیر کھینچو ،مرا نشانہ لو
اپنی تیار تُم کماں کر لو
دھوپ ہجراں کی تُم کو جھلسائے
وصل کا سر پہ سائباں کر لو
قید اظہر کو کر کے زلفوں میں
تُم تصرف میں اک جہاں کر لو