محمد اظہر نذیر
محفلین
وہ ایسے ہجر میں رو رو دہائی دیتی ہے
خرد جنون کے صدقے دکھائی دیتی ہے
گزر گیا ہے زمانہ مگر تعجب ہے
صدا وہیں ہے جو گزرو سنائی دیتی ہے
زبان خلق کو نقارہ خدا سمجھو
خدا ملے نہ ملے، پر رسائی دیتی ہے
بخل ہے عیب، بری ہے فضول خرچی بھی
تونگروں کو بھی دیکھا گدائی دیتی ہے
بری نہیں ہے، وہ لگتی ہے، پر بری اظہر
یہ موت حق ہے، الم سے رہائی دیتی ہے
خرد جنون کے صدقے دکھائی دیتی ہے
گزر گیا ہے زمانہ مگر تعجب ہے
صدا وہیں ہے جو گزرو سنائی دیتی ہے
زبان خلق کو نقارہ خدا سمجھو
خدا ملے نہ ملے، پر رسائی دیتی ہے
بخل ہے عیب، بری ہے فضول خرچی بھی
تونگروں کو بھی دیکھا گدائی دیتی ہے
بری نہیں ہے، وہ لگتی ہے، پر بری اظہر
یہ موت حق ہے، الم سے رہائی دیتی ہے