محمد بلال اعظم
لائبریرین
اداس شرمیلی راتوں میں مَیں یاد آﺅں گا
برسات کی بھیگی برساتوں میں مَیں یاد آﺅں گا
بھیگی بھیگی شاموں میں، سرد سرد راتوں میں
کِن کِن سوغاتوں میں مَیں یاد آﺅں گا
جب وقت دہرائے گا خود کو دوبارہ
اے جانِ حیا رنگوں کی برساتوں میں مَیں یاد آﺅں گا
جب رنگِ حنا چمکے گا اِن ریشمی ہاتھوں میں
تب دیکھنا اِن ہاتھوں میں مَیں یاد آﺅں گا
لاکھ ضبط کر لینا خود کو روک نہ پاﺅ گی
کِن مِن کِن مِن برساتوں میں مَیں یاد آﺅں گا
جب اداسی دل کی پناہوں میں ڈیرے ڈالے گی
تنہائی کے جگراتوں میں مَیں یاد آﺅں گا
(محمد بلال اعظم)