ایک غزل اصلاح کے لئے دے رہا ہوں، توجہ فرمائیں،۔

محمد بلال اعظم

لائبریرین
اداس شرمیلی راتوں میں مَیں یاد آﺅں گا​
برسات کی بھیگی برساتوں میں مَیں یاد آﺅں گا​
بھیگی بھیگی شاموں میں، سرد سرد راتوں میں​
کِن کِن سوغاتوں میں مَیں یاد آﺅں گا​
جب وقت دہرائے گا خود کو دوبارہ​
اے جانِ حیا رنگوں کی برساتوں میں مَیں یاد آﺅں گا​
جب رنگِ حنا چمکے گا اِن ریشمی ہاتھوں میں​
تب دیکھنا اِن ہاتھوں میں مَیں یاد آﺅں گا​
لاکھ ضبط کر لینا خود کو روک نہ پاﺅ گی​
کِن مِن کِن مِن برساتوں میں مَیں یاد آﺅں گا​
جب اداسی دل کی پناہوں میں ڈیرے ڈالے گی​
تنہائی کے جگراتوں میں مَیں یاد آﺅں گا​
(محمد بلال اعظم)​
 

الف عین

لائبریرین
عزیزم بلال، ذرا وارث کے بلاگ سے سیکھنے کی کوشش کریں عروض۔ کم از کم اس کو غزل کہنے کے لئے عروض کی پابندی ضروری ہے۔ بغیر کسی پابندی کے نثری نظم کہی جا سکتی ہے، غزل نہیں۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
الف عین صاحب میں آپ کا بہت بہت شکر گزار ہوں ، عروض کے بارے میں آپ نے بہت اچھا مشورہ دیا، میں اب بہت جلد اس غزل کو اپڈیٹ کر کے آپ سے اصلاح مانگوں گا۔
 
Top