محمد اظہر نذیر
محفلین
قافلہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا
راستہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا
عکس بھیتر کا تھا، اور دیکھ تسلی نہ ہوئی
آئنہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا
بجھ گئے دیر میں تھوڑی ہی، اُمیدوں کے چراغ
ولولہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا
شوق منزل نے مجھے چین سے رہنے نہ دیا
مرحلہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا
یہ حقیقت ہے نہیں اُس کا اثر کچھ باقی
واقعہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا
گو کہ اسلاف کی حشمت تھی بیاں سے باہر
سلسلہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا
دیر سے زخم بھرے، درد رہا بھی اظہر
حادثہ تھا بھی تو کچھ دیر مرے ساتھ رہا