محمد اظہر نذیر
محفلین
خوشبو حسینیت کی جو پھیلی ہوا میں ہے
ممبا ہو ڈھونڈنا تو کہیں کربلا میں ہے
پاؤں حسین کے ہی رکھوں نقش پا پہ میں
اپنی فنا کے بعد بقا، اس دعا میں ہے
اس کو خبر نہیں ہے کہ عاشور آ گیا
ہونی سے بے خبر ہے، محرم ادا میں ہے
کیسے نہیں قبول مری ہو دعا کہو
نانا حسین کا بھی مری ہر صدا میں
اظہر حسینیت کا جو مرہم نصیب ہو
مرض ۔ یزیدیت سے شفا اس دوا میں ہے
ممبا ہو ڈھونڈنا تو کہیں کربلا میں ہے
پاؤں حسین کے ہی رکھوں نقش پا پہ میں
اپنی فنا کے بعد بقا، اس دعا میں ہے
اس کو خبر نہیں ہے کہ عاشور آ گیا
ہونی سے بے خبر ہے، محرم ادا میں ہے
کیسے نہیں قبول مری ہو دعا کہو
نانا حسین کا بھی مری ہر صدا میں
اظہر حسینیت کا جو مرہم نصیب ہو
مرض ۔ یزیدیت سے شفا اس دوا میں ہے