خوب
شر تو ملا نے ہو پھیلایا مگر
مسجدوں کو سیل ہونا چاہئے
پہلا مصرع کچھ بدلو
جی بہت بہتر جناب، یوں دیکھ لیجئے
ہے عجب پھیلائے شر مُلا مگر
کھال مزدوروں کی کیوں چھلکے سی ہے
بس کہ چھلکا پیل ہونا چاہئے
سمجھ میں نہیں آیا۔ پہلا مصرع تبدیلی چاہتا ہے
جی بہتر
محنت ۔ مزدور کیا احسان ہے؟
ان کا چھلکا پیل ہونا چاہئے
قوم باندھوں ڈور سے مظبوط ہو
ریل میں اسٹیل ہونا چاہئے
÷÷مطلب؟ پہلا مصرع بدلنا ہو گا
گویا قوم کو مضبوطی سے باندھنا ہے ڈور چاہئے، یوں کہیں تو؟
قوم باندھوں ڈور اک درکار ہے
اطمناں کچھ راستہ کٹنے کا ہو
کوئی سنگ میل ہونا چاہئے
اطمینان کی یا ہجائے بلند ہے۔
راہ کٹ جانے کا کچھ امکان ہو
یا اس قسم کا کچھ کیا جا سکتا ہے
یوں دیکھئے تو
راستہ کٹنے کا کچھ احساس ہو
گویا صورتحال کچھ ایسی ہوئی
مجھ میں کچھ تبدیل ہونا چاہئے
خود کو اچھا فیل ہونا چاہئے
ہاتھ ہوں میزوں کے اوپر ہی دھرے
اُن کے نیچے ڈیل ہونا چاہئے
ہے عجب پھیلائے شر ملا مگر
مسجدوں کو سیل ہونا چاہئے
محنت ۔۔ مزدور کیا احسان ہے
ان کا چھلکا پیل ہونا چاہئے
مرہم۔ زخم زباں درکار ہے
زخم فورا ھیل ہونا چاہئے
اُس کے در کے سامنے بیٹھا رہوں
مجھ کو اتنی ڈھیل ہونا چاہئے
گھر اگر معشوق کا کچھ دور ہو
ایک فٹ کا میل ہونا چاہئے
قوم باندھوں ڈور اک درکار ہے
ریل میں اسٹیل ہونا چاہئے
راستہ کٹنے کا کچھ احساس ہو
کوئی سنگ میل ہونا چاہئے
بنت حوا کی نزاکت دیکھئے
جسم پر کیا نیل ہونا چاہئے؟
گھر ہو باغیچہ ہو اظہر پھول ہوں
اور کنارے جھیل ہونا چاہئے