وقت کو دھکیلنا ہے بن پڑے تو کھیلنا ہے زیست کی مصیبتوں کو حوصلے سے جھیلنا ہے آدمی ہوں عام سا میں کولھو میں پیلنا ہے میں سُکڑتا جا رہا ہوں سوچ کیسے بیلنا ہے ساقیا قریب بیٹھ تُجھ کو پھر اُنڈیلنا ہے