محمد اظہر نذیر
محفلین
بھلائی جان کے بھر دو ایاغ ، دھیرے سے
ملے گا تشنہ لبو، پھر فراغ، دھیرے سے
میں کھوج لوں گا محبت، جو دفن کر دی تھی
کریدنا بھی پڑا، دل کا داغ ، دھیرے سے
ذرا سی نیند ملی ہے، الم کی بانہوں میں
بجھانا چاہو بجھا دو چراغ، دھیرے سے
کدورتوں کی وجہ جاننا ضروری ہے
ملے گا اُن کا اچانک، سراغ، دھیرے سے
حقیقتیں ہیں بڑی تلخ، کیا کروں اظہر
ابھی قبول کرے گا دماغ ، دھیرے سے
ملے گا تشنہ لبو، پھر فراغ، دھیرے سے
میں کھوج لوں گا محبت، جو دفن کر دی تھی
کریدنا بھی پڑا، دل کا داغ ، دھیرے سے
ذرا سی نیند ملی ہے، الم کی بانہوں میں
بجھانا چاہو بجھا دو چراغ، دھیرے سے
کدورتوں کی وجہ جاننا ضروری ہے
ملے گا اُن کا اچانک، سراغ، دھیرے سے
حقیقتیں ہیں بڑی تلخ، کیا کروں اظہر
ابھی قبول کرے گا دماغ ، دھیرے سے