ایک غزل برائے اصلاح، تنقید و تبصرہ،'' ہجر کا وصل کی شب سے ہی گماں کیوں بولو؟ ''

ہجر کا وصل کی شب سے ہی گماں کیوں بولو؟
پاس ہو کر بھی نہیں تُم ہو یہاں ، کیوں بولو؟
بات مشکل تھی جو آسانی سے کہہ دی تُم نے
ہو نہیں پائی وہ چہرے سے عیاں کیوں بولو؟
میں وفاوں پہ تری شک تو نہیں کر سکتا
چوکھٹ غیر پہ قدموں کے نشاں ، کیوں بولو؟
حال دل اُس کو سنانے کا ارادہ کر کے
کہنے لگتا ہوں، نہیں ہوتا بیاں ، کیوں بولو؟
یوں تو کہتے ہو کہ دوری نہیں حائل کوئی
سات پردوں میں یہ رہتے ہو نہاں ، کیوں بولو؟
مان لیتا ہوں یقیں تُم کو ہے وحدت کا مگر
دل میں اظہر، یہ ہے تصویر بتاں ، کیوں بولو
 
ہجر کا وصل کی شب ہی سے گماں کیوں، بولو؟
پاس ہو کر بھی نہیں تُم ہو یہاں کیوں، بولو؟

بات مشکل تھی جو آسانی سے کہہ دی تُم نے
ہو نہیں پائی وہ چہرے سے عیاں کیوں، بولو؟

میں وفاوں پہ تری شک تو نہیں کر سکتا
پر زمیں غیرپہ قدموں کے نشاں ، کیوں بولو؟

حال دل اُس کو سنانے کا ارادہ کر کے
کہنے لگتا ہوں، نہیں ہوتا بیاں کیوں، بولو؟

یوں تو کہتے ہو کہ دوری نہیں حائل کوئی
سات پردوں میں تو رہتے ہو نہاں، کیوں، بولو؟

مان لیتا ہوں یقیں تُم کو ہے وحدت کا مگر
دل میں اظہر، یہ ہے تصویر بتاں ، کیوں بولو
 

الف عین

لائبریرین
ہجر کا وصل کی شب سے ہی گماں کیوں بولو؟
پاس ہو کر بھی نہیں تُم ہو یہاں ، کیوں بولو؟
//پہلے مصرع میں بیانیہ واضح نہیں۔ ’گماں ہو رہا ہے‘ مطلب ہے کیا؟
ہجر کا وصل کی شب سے ہے گماں کیوں بولو؟
کر دو۔

بات مشکل تھی جو آسانی سے کہہ دی تُم نے
ہو نہیں پائی وہ چہرے سے عیاں کیوں بولو؟
//درست

میں وفاوں پہ تری شک تو نہیں کر سکتا
چوکھٹ غیر پہ قدموں کے نشاں ، کیوں بولو؟
//پہلا مصرع بہت خوب، کیا روانی ہے!!
چوکھٹ پر اضافت غلط ہے، اس کا تم نے بعد میں بدلا تھا، جو کاپی نہ کر سکا۔ بہر حال اس میں بھی بیانیہ مکمل نہیں، ’تیرے قدموں کے نشاں (پائے گئے) ہیں‘ کی بات محض ’ چوکھٹ غیر پہ قدموں کے نشاں‘ سے واضح نہیں ہوتی۔
عدو کے در پہ ہیں قدموں کے نشاں
کیا جا سکتا ہے، اگرچہ اب بھی ’تیرے‘ کی کمی کھٹکتی ہے۔

حال دل اُس کو سنانے کا ارادہ کر کے
کہنے لگتا ہوں، نہیں ہوتا بیاں ، کیوں بولو؟
//درست

یوں تو کہتے ہو کہ دوری نہیں حائل کوئی
سات پردوں میں یہ رہتے ہو نہاں ، کیوں بولو؟
//’یہ رہتے ہو نہاں‘؟ ’یہ‘ کا محل سمجھ میں نہیں آیا۔
سات پردوں میں یوں رہتے ہو نہاں ، کیوں بولو؟

مان لیتا ہوں یقیں تُم کو ہے وحدت کا مگر
دل میں اظہر، یہ ہے تصویر بتاں ، کیوں بولو
//محض وحدت سے خدا کی وحدت مراد نہیں لی جاتی۔ توحید درست لفظ ہے۔
مان لیتا ہوں کہ اظہر ہو مؤحد لیکن
دل میں پھر بھی ہے یہ تصویر بتاں، کیوں بولو
 
ہجر کا وصل کی شب سے ہے گماں کیوں، بولو؟
پاس ہو کر بھی نہیں تُم ہو یہاں کیوں، بولو؟
بات مشکل تھی جو آسانی سے کہہ دی تُم نے
ہو نہیں پائی وہ چہرے سے عیاں کیوں، بولو؟
میں وفاوں پہ تری شک تو نہیں کر سکتا
کوچہٴ غیر میں قدموں کے نشاں ، کیوں بولو؟
حال دل اُس کو سنانے کا ارادہ کر کے
کہنے لگتا ہوں، نہیں ہوتا بیاں کیوں، بولو؟
یوں تو کہتے ہو کہ دوری نہیں حائل کوئی
سات پردوں میں یوں رہتے ہو نہاں، کیوں، بولو؟
مان لیتا ہوں کہ اظہر ہو موٴحد لیکن
دل میں پھر بھی ہے یہ تصویر بتاں ، کیوں بولو
 
Top