ایک غزل برائے اصلاح، تنقید و تبصرہ کے ،'' بنانے والے، ترا ہے کمال اپنی جگہ ''

بنانے والے، ترا ہے کمال اپنی جگہ
ادائیں اُس کی جدا، اور جمال، اپنی جگہ
میں پوچھ بیٹھا محبت اُسے بھی ہے کہ نہیں
جواب کچھ نہ دیا ہے سوال اپنی جگہ
مرا وہ ہے تو نہیں، ہو مگر تو سکتا ہے
حقیقتوں سے پرے بھی خیال اپنی جگہ
بدل گیا میں تو تقدیر کیسے بدلو ں گا؟
جنوب اپنی جگہ پر،شمال اپنی جگہ
عروج دیکھ کے بیٹھا ہوں ، اور نہیں حسرت
مگر یہ سچ ہے کہ کچھ ہے ملال اپنی جگہ
زمیں ہے ایک تو دوجہ ہے آسماں گویا
حرام اپنی جگہ پر، حلال اپنی جگہ
مزہ یہ ہجر میں جلنے کا کم نہیں اظہر
ترا وصال ابھی تک محال ، اپنی جگہ
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
جنابِ حضرتِ اظہر غزل یہ خوب کہی​
کروں نہ تبصرہ میں؟ یہ محال اپنی جگہ​
اگرچہ خوب ہے ذکرِ جمال مطلع میں​
مگر نہیں ہے یہ لفظِ "جمال" اپنی جگہ​
نہیں ہیں آپ کے ہجے درست "دوجہ" کے​
عجب ہے، ذکرِ حرام و حلال اپنی جگہ​
ہے وہ جو طرزِ تخاطب میان مقطع کے​
تو اس کا حسن بھی کچھ ہے محال اپنی جگہ​
عیوب بس یہی آئے نظر مجھے اس میں
وگرنہ ہے یہ غزل با کمال اپنی جگہ​
محمد اظہر نذیر - الف عین - محمد خلیل الرحمٰن - سید شہزاد ناصر
 
جنابِ حضرتِ اظہر غزل یہ خوب کہی​
کروں نہ تبصرہ میں؟ یہ محال اپنی جگہ​
اگرچہ خوب ہے ذکرِ جمال مطلع میں​
مگر نہیں ہے یہ لفظِ "جمال" اپنی جگہ​
نہیں ہیں آپ کے ہجے درست "دوجہ" کے​
عجب ہے، ذکرِ حرام و حلال اپنی جگہ​
ہے وہ جو طرزِ تخاطب میان مقطع کے​
تو اس کا حسن بھی کچھ ہے محال اپنی جگہ​
یہ چند عیوب نظر آئے بس مجھے اس میں​
وگرنہ ہے یہ غزل با کمال اپنی جگہ​
محمد اظہر نذیر - الف عین - محمد خلیل الرحمٰن - سید شہزاد ناصر
غضب خُدا کا
کوئی بھی آپ سے محفوظ نہیں :laugh::laugh::laugh:
 
جنابِ حضرتِ اظہر غزل یہ خوب کہی​
کروں نہ تبصرہ میں؟ یہ محال اپنی جگہ​
اگرچہ خوب ہے ذکرِ جمال مطلع میں​
مگر نہیں ہے یہ لفظِ "جمال" اپنی جگہ​
نہیں ہیں آپ کے ہجے درست "دوجہ" کے​
عجب ہے، ذکرِ حرام و حلال اپنی جگہ​
ہے وہ جو طرزِ تخاطب میان مقطع کے​
تو اس کا حسن بھی کچھ ہے محال اپنی جگہ​
یہ چند عیوب نظر آئے بس مجھے اس میں​
وگرنہ ہے یہ غزل با کمال اپنی جگہ​
محمد اظہر نذیر - الف عین - محمد خلیل الرحمٰن - سید شہزاد ناصر
بہت عمدہ اصلاح ۔ واہ!
 

الف عین

لائبریرین
ماشاء اللہ اچھی غزل ہے۔ اب کافی بہتری آ گئی ہے۔ مطلع میں جمال پر مجھے تو کوئی قابل اعتراض بات نہیں لگی، سوائے یہ کہ پہلا مصرع مزید رواں ہو سکتا ہے​
بنانے والے، ترا ہے کمال اپنی جگہ
ادائیں اُس کی جدا، اور جمال، اپنی جگہ
کی جگہ
بنانے والے، ہے تیرا کمال اپنی جگہ
ادائیں اُس کی جدا ہیں، جمال اپنی جگہ
ان دونوں اشعار کا​
بدل گیا میں تو تقدیر کیسے بدلو ں گا؟​
جنوب اپنی جگہ پر،شمال اپنی جگہ​
زمیں ہے ایک تو دوجہ ہے آسماں گویا​
حرام اپنی جگہ پر، حلال اپنی جگہ​
دو لخت محسوس ہو رہے ہیں، اگر کچھ ربط ہے تو اس کا ابلاغ نہیں ہو رہا ہے​
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
اور ہاں کاشف عمران کی غزل میں بھی ایک غلطی کی نشان دہی کر دوں​
یہ چند عیوب نظر آئے بس مجھے اس میں​
میں د اور ع کا وصال ہو رہا ہے جو غلط ہے​
کلاسیکل پیمانے کے لحاظ سے سو فیصد درست! جو نہ مانے وہ اندھا۔

لیکن اب تک کچھ لوگ (بشمولِ حضرتِ آسی) جان ہی چکے ہیں، کہ میں کلاسیکل سوچ کا سخت حامی ہونے کے باوجود کسی حد تک "بدعتی" بھی ہوں۔ میری ناقص رائے میں، چونکہ "ع" کو اردو میں "ا" ہی کی طرح پڑھا جاتا ہے، لہٰذا میں اس کے ایصال کو بھی "ا" کے ایصال کے طور پر ہی لیتا ہوں۔ اور اس پر بھی "ا" کے ایصال کا اطلاق کرتا ہوں۔ میرا قاعدہ یہ ہے، کہ جہاں جہاں "ا" اور "ع" کا ایصال، عام اہلِ زبان کی بول چال کے حساب سے، کانوں کو برا نہ لگے، وہاں اس میں چنداں حرج نہیں۔ میں یہ بھی سمجھتا ہوں کہ باالآخر (شاید سو پچاس سال بعد) اس سوچ کو سبھی حضرات درست ماننا شروع کر دیں گے۔

سب کہہ چکنے کا بعد یہ بھی کہ وہ "ادیب" ہی کیا جو استاد کا "ادب" نہ کرے۔ سو اس شعر کو یوں کرتا ہوں (ناظمین سے بھی تبدیلی کا کہہ چکا):

"عیوب بس یہی آئے نظر مجھے اس میں​
وگرنہ ہے یہ غزل با کمال اپنی جگہ"​
الف عین صاحب۔
 
کلاسیکل پیمانے کے لحاظ سے سو فیصد درست! جو نہ مانے وہ اندھا۔

لیکن اب تک کچھ لوگ (بشمولِ حضرتِ آسی) جان ہی چکے ہیں، کہ میں کلاسیکل سوچ کا سخت حامی ہونے کے باوجود کسی حد تک "بدعتی" بھی ہوں۔ میری ناقص رائے میں، چونکہ "ع" کو اردو میں "ا" ہی کی طرح پڑھا جاتا ہے، لہٰذا میں اس کے ایصال کو بھی "ا" کے ایصال کے طور پر ہی لیتا ہوں۔ اور اس پر بھی "ا" کے ایصال کا اطلاق کرتا ہوں۔ میرا قاعدہ یہ ہے، کہ جہاں جہاں "ا" اور "ع" کا ایصال، عام اہلِ زبان کی بول چال کے حساب سے، کانوں کو برا نہ لگے، وہاں اس میں چنداں حرج نہیں۔ میں یہ بھی سمجھتا ہوں کہ باالآخر (شاید سو پچاس سال بعد) اس سوچ کو سبھی حضرات درست ماننا شروع کر دیں گے۔

سب کہہ چکنے کا بعد یہ بھی کہ وہ "ادیب" ہی کیا جو استاد کا "ادب" نہ کرے۔ سو اس شعر کو یوں کرتا ہوں (ناظمین سے بھی تبدیلی کا کہہ چکا):

"عیوب بس یہی آئے نظر مجھے اس میں​
وگرنہ ہے یہ غزل با کمال اپنی جگہ"​
الف عین صاحب۔
'ہ' اور 'ح' کے بارے میں کیا خیال ہے؟ حال تو ان کا بھی یہی ہے۔
 
جنابِ حضرتِ اظہر غزل یہ خوب کہی​
کروں نہ تبصرہ میں؟ یہ محال اپنی جگہ​
اگرچہ خوب ہے ذکرِ جمال مطلع میں​
مگر نہیں ہے یہ لفظِ "جمال" اپنی جگہ​
ا۔دا۔ء۔اُس ۔۔۔۔ ک۔ج۔دا۔ار۔۔۔۔۔ ج۔ما۔ل۔اپ۔۔۔۔۔ن۔ج۔گہ
نہیں ہیں آپ کے ہجے درست "دوجہ" کے​
عجب ہے، ذکرِ حرام و حلال اپنی جگہ​
عجب نہیں کہ طبیعت میں ہی تفاوت ہے
حرام اپنی جگہ پر، حلال اپنی جگہ
ہے وہ جو طرزِ تخاطب میان مقطع کے​
تو اس کا حسن بھی کچھ ہے محال اپنی جگہ​

بُری یہ ہجر کی آتش بھی تو نہیں اظہر
وصال اُسکا ابھی تک محال ، اپنی جگہ
عیوب بس یہی آئے نظر مجھے اس میں​
وگرنہ ہے یہ غزل با کمال اپنی جگہ​
یہ مانتا ہوں غلط لکھ گیا ہوں میں کاشف :atwitsend:
بُرا نہیں ہے، تُمہارا خیال اپنی جگہ :lol:
محمد اظہر نذیر - الف عین - محمد خلیل الرحمٰن - سید شہزاد ناصر
 
ماشاء اللہ اچھی غزل ہے۔ اب کافی بہتری آ گئی ہے۔ مطلع میں جمال پر مجھے تو کوئی قابل اعتراض بات نہیں لگی، سوائے یہ کہ پہلا مصرع مزید رواں ہو سکتا ہے​
بنانے والے، ترا ہے کمال اپنی جگہ
ادائیں اُس کی جدا، اور جمال، اپنی جگہ
کی جگہ
بنانے والے، ہے تیرا کمال اپنی جگہ
ادائیں اُس کی جدا ہیں، جمال اپنی جگہ
ان دونوں اشعار کا​
بدل گیا میں تو تقدیر کیسے بدلو ں گا؟​
جنوب اپنی جگہ پر،شمال اپنی جگہ​
زمیں ہے ایک تو دوجہ ہے آسماں گویا​
حرام اپنی جگہ پر، حلال اپنی جگہ​
دو لخت محسوس ہو رہے ہیں، اگر کچھ ربط ہے تو اس کا ابلاغ نہیں ہو رہا ہے​
جی اُستاد محترم تبدیل کیے دیتا ہوں ، یوں دیکھ لیجیے

بنانے والے، ترا یہ کمال اپنی جگہ
ادائیں اُس کی جدا، اور جمال، اپنی جگہ
میں پوچھ بیٹھا محبت اُسے بھی ہے کہ نہیں
جواب ہو کہ نہ ہو، ہے سوال اپنی جگہ
مرا وہ ہے تو نہیں، ہو مگر تو سکتا ہے
حقیقتوں سے پرے بھی خیال اپنی جگہ
عروج دیکھ کے بیٹھا ہوں ، اور نہیں حسرت
مگر یہ سچ ہے کہ کچھ ہے ملال اپنی جگہ
عجب نہیں کہ طبیعت میں ہی تفاوت ہے
حرام اپنی جگہ پر، حلال اپنی جگہ
بُری یہ ہجر کی آتش بھی تو نہیں اظہر
وصال اُسکا ابھی تک محال ، اپنی جگہ
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
'ہ' اور 'ح' کے بارے میں کیا خیال ہے؟ حال تو ان کا بھی یہی ہے۔
میں نے تو "ہ" اور "ح" کو ابھی تک سلامت ہی دیکھا ہے۔ اگر کبھی مستقبل میں ان کی آواز بھی "ختم" ہو کر "ا" والی بن گئی تو اور بات ہے۔ "ع" کا معاملہ دوسرا ہے، وہ تو اردو میں ہے ہی نہیں۔ "ہ" اور "ح" کی ایک ممتاز آواز ہے، لہٰذا میں ان کا ایصال درست نہیں سمجھتا۔

 

الف عین

لائبریرین
بنانے والے، ترا ہے کمال اپنی جگہ
ادائیں اُس کی جدا، اور جمال، اپنی جگہ
// ادائیں اُس کی جدا ہیں جمال، اپنی جگہ
سے بہتر ہو سکتا ہے


میں پوچھ بیٹھا محبت اُسے بھی ہے کہ نہیں
جواب کچھ نہ دیا ہے سوال اپنی جگہ
//دوسرا مصرع زیادہ واضح کرنے کی ضرورت ہے۔ مثلاً
میں پوچھتا تھا محبت اُسے بھی ہے کہ نہیں
بھٹک رہا ہے مگر وہ سوال اپنی جگہ

مرا وہ ہے تو نہیں، ہو مگر تو سکتا ہے
حقیقتوں سے پرے بھی خیال اپنی جگہ
//اس میں بھی روانی کی کمی ہے۔
مرا وہ ہے تو نہیں، ہو تو پھر بھی سکتا ہے
حقیقتوں سے پرے یہ خیال اپنی جگہ

بدل گیا میں تو تقدیر کیسے بدلوں گا؟
جنوب اپنی جگہ پر،شمال اپنی جگہ
//دو لخت محسوس ہوتا ہے، شمال جنوب سے پہلے مصرع کا تعلق؟

عروج دیکھ کے بیٹھا ہوں ، اور نہیں حسرت
مگر یہ سچ ہے کہ کچھ ہے ملال اپنی جگہ
//اس میں بھی ابلاغ کا مسئلہ ہے، ملال کاہے کا؟

زمیں ہے ایک تو دوجہ ہے آسماں گویا
حرام اپنی جگہ پر، حلال اپنی جگہ
//یہ بھی دو لخت ہے۔ کوئی دوسرا مصرع اولیٰ لگاؤ۔

مزہ یہ ہجر میں جلنے کا کم نہیں اظہر
ترا وصال ابھی تک محال ، اپنی جگہ
//بس دوسرا مصرع یوں کر دو
ترے وصال کا ہونا محال ، اپنی جگہ
 
بنانے والے، ترا ہے کمال اپنی جگہ
ادائیں اُس کی جدا، اور جمال، اپنی جگہ
// ادائیں اُس کی جدا ہیں جمال، اپنی جگہ
سے بہتر ہو سکتا ہے


میں پوچھ بیٹھا محبت اُسے بھی ہے کہ نہیں
جواب کچھ نہ دیا ہے سوال اپنی جگہ
//دوسرا مصرع زیادہ واضح کرنے کی ضرورت ہے۔ مثلاً
میں پوچھتا تھا محبت اُسے بھی ہے کہ نہیں
بھٹک رہا ہے مگر وہ سوال اپنی جگہ

مرا وہ ہے تو نہیں، ہو مگر تو سکتا ہے
حقیقتوں سے پرے بھی خیال اپنی جگہ
//اس میں بھی روانی کی کمی ہے۔
مرا وہ ہے تو نہیں، ہو تو پھر بھی سکتا ہے
حقیقتوں سے پرے یہ خیال اپنی جگہ

بدل گیا میں تو تقدیر کیسے بدلوں گا؟
جنوب اپنی جگہ پر،شمال اپنی جگہ
//دو لخت محسوس ہوتا ہے، شمال جنوب سے پہلے مصرع کا تعلق؟

عروج دیکھ کے بیٹھا ہوں ، اور نہیں حسرت
مگر یہ سچ ہے کہ کچھ ہے ملال اپنی جگہ
//اس میں بھی ابلاغ کا مسئلہ ہے، ملال کاہے کا؟

زمیں ہے ایک تو دوجہ ہے آسماں گویا
حرام اپنی جگہ پر، حلال اپنی جگہ
//یہ بھی دو لخت ہے۔ کوئی دوسرا مصرع اولیٰ لگاؤ۔

مزہ یہ ہجر میں جلنے کا کم نہیں اظہر
ترا وصال ابھی تک محال ، اپنی جگہ
//بس دوسرا مصرع یوں کر دو
ترے وصال کا ہونا محال ، اپنی جگہ


بنانے والے، ترا ہے کمال اپنی جگہ
ادائیں اُس کی جدا ہیں، جمال، اپنی جگہ
میں پوچھتا تھا محبت اُسے بھی ہے کہ نہیں
بھٹک رہا ہے مگر وہ سوال اپنی جگہ
مرا وہ ہے تو نہیں، ہو تو پھر بھی سکتا ہے
حقیقتوں سے پرے یہ خیال اپنی جگہ
بدل گیا میں تو تقدیر کیسے بدلو ں گا؟
مرے نصیب میں لکھے وبال اپنی جگہ
عروج دیکھ کے بیٹھا ہوں ، اور نہیں حسرت
مگر زوال کا تھوڑا ملال اپنی جگہ
مُباح تھوڑا ملے، وہ بہت زیادہ ہے
حرام اپنی جگہ پر، حلال اپنی جگہ
مزہ یہ ہجر میں جلنے کا کم نہیں اظہر
ترے وصال کا ہونا محال ، اپنی جگہ
 
Top