محمد اظہر نذیر
محفلین
ہجر کیسا ہو، آ کہ ٹل جائے
زندگی کا نظام چل جائے
کاش یہ اختیار مل جاتا
آج جیسا نا میرا کل جائے
کیوں نہیں ہو سکا یہ دنیا میں
ساتھ مشکل کہ اُس کا حل جائے
لب جو کھولوں تو ڈر بھی لگتا ہے
بات اچھی بھی تُم کو کھل جائے
ہوئی قسمت تو پھر ملیں گے ہم
یہ بھی ممکن ہے ہاتھ مل جائے
تُم تو برسوں کی بات کرتے ہو
کیسا مشکل ہے ایک پل جائے
جیسا چاہو گے ڈھالنا اظہر
رب کرے کاش خود ہی ڈھل جائے
زندگی کا نظام چل جائے
کاش یہ اختیار مل جاتا
آج جیسا نا میرا کل جائے
کیوں نہیں ہو سکا یہ دنیا میں
ساتھ مشکل کہ اُس کا حل جائے
لب جو کھولوں تو ڈر بھی لگتا ہے
بات اچھی بھی تُم کو کھل جائے
ہوئی قسمت تو پھر ملیں گے ہم
یہ بھی ممکن ہے ہاتھ مل جائے
تُم تو برسوں کی بات کرتے ہو
کیسا مشکل ہے ایک پل جائے
جیسا چاہو گے ڈھالنا اظہر
رب کرے کاش خود ہی ڈھل جائے