ایک غزل برائے اصلاح

محمد فائق

محفلین
ظلمتِ شب کو رکھوں صبح کی تنویر کے ساتھ؟
اپنی تصویر لگاؤں تری تصویر کے ساتھ؟

صرف کوتاہی نہیں پہنچی مری تیرے حضور
ایک احساسِ ندامت بھی ہے تقصیر کے ساتھ

تاکہ اخلاص کی گہرائی کا اندازہ ہو
اپنا دل بھیج رہا ہوں تجھے تحریر کے ساتھ

بخت کو اپنے برا کیسے کہوں تو ہی بتا
میری تقدیر جڑی ہے تری تقدیر کے ساتھ

کیا جئیں گے ترے دیدار کی خواہش کے اسیر
انتظاری کی گراں باری-زنجیر کے ساتھ

تیری غیبت کا ہےغم، اور ترے ہونے کی خوشی
عارضہ جیسے ہو رکھا ہوا اکسیر کے ساتھ

ان کے دیدار کی فائق نہ ہوئی کوئی سبیل
نا امید ہوگئی تدبیر بھی تقدیر کے ساتھ
 

الف عین

لائبریرین
پہلے چاروں اشعار درست اور خوب ہیں، لیکن
کیا جئیں گے ترے دیدار کی خواہش کے اسیر
انتظاری کی گراں باری-زنجیر کے ساتھ
... دوسرے مصرعے کی ترکیب پسند نہیں آئی۔ انتظار بھی درست لفظ نہیں

تیری غیبت کا ہےغم، اور ترے ہونے کی خوشی
عارضہ جیسے ہو رکھا ہوا اکسیر کے ساتھ
... غیبت کا کیا ذکر؟

ان کے دیدار کی فائق نہ ہوئی کوئی سبیل
نا امید ہوگئی تدبیر بھی تقدیر کے ساتھ
ہو گئی کی ہ قابل تقطیع ہے، اسے الف کی طرھ وصل نہیں کیا جا سکتا
نا امی دو گئی
تقطیع ہوتا ہے
 

محمد فائق

محفلین
پہلے چاروں اشعار درست اور خوب ہیں، لیکن
کیا جئیں گے ترے دیدار کی خواہش کے اسیر
انتظاری کی گراں باری-زنجیر کے ساتھ
... دوسرے مصرعے کی ترکیب پسند نہیں آئی۔ انتظار بھی درست لفظ نہیں

تیری غیبت کا ہےغم، اور ترے ہونے کی خوشی
عارضہ جیسے ہو رکھا ہوا اکسیر کے ساتھ
... غیبت کا کیا ذکر؟

ان کے دیدار کی فائق نہ ہوئی کوئی سبیل
نا امید ہوگئی تدبیر بھی تقدیر کے ساتھ
ہو گئی کی ہ قابل تقطیع ہے، اسے الف کی طرھ وصل نہیں کیا جا سکتا
نا امی دو گئی
تقطیع ہوتا ہے


رہنمائی کے لیے شکریہ سر

کیا جئیں گے ترے دیدار کی خواہش کے اسیر
تیری فرقت کی گرفتاری- زنجیر کے ساتھ

یوں کیا جا سکتا ہے؟

غَیبَت سے مراد میں نے یہاں نظروں سے دور لیا ہے


ان کے دیدار کی فائق نہ ہوئی کوئی سبیل
اب تو ناکام ہے تدبیر بھی تقدیر کے ساتھ
 

الف عین

لائبریرین
گرفتاریِ زنجیر کی بنسبت گراں باریِ ہی بہتر ہو گا
غَیبت اردو لفظ نہیں، اسے بدل ہی دو
تقدیر والا شعر بہتر ہو گیا ہے
 

امین شارق

محفلین
ظلمتِ شب کو رکھوں صبح کی تنویر کے ساتھ؟
اپنی تصویر لگاؤں تری تصویر کے ساتھ؟

صرف کوتاہی نہیں پہنچی مری تیرے حضور
ایک احساسِ ندامت بھی ہے تقصیر کے ساتھ

تاکہ اخلاص کی گہرائی کا اندازہ ہو
اپنا دل بھیج رہا ہوں تجھے تحریر کے ساتھ

بخت کو اپنے برا کیسے کہوں تو ہی بتا
میری تقدیر جڑی ہے تری تقدیر کے ساتھ

کیا جئیں گے ترے دیدار کی خواہش کے اسیر
انتظاری کی گراں باری-زنجیر کے ساتھ

تیری غیبت کا ہےغم، اور ترے ہونے کی خوشی
عارضہ جیسے ہو رکھا ہوا اکسیر کے ساتھ

ان کے دیدار کی فائق نہ ہوئی کوئی سبیل
نا امید ہوگئی تدبیر بھی تقدیر کے ساتھ
خوبصورت اشعار ہیں۔۔بہت داد
 
Top