محمد فائق
محفلین
ظلمتِ شب کو رکھوں صبح کی تنویر کے ساتھ؟
اپنی تصویر لگاؤں تری تصویر کے ساتھ؟
صرف کوتاہی نہیں پہنچی مری تیرے حضور
ایک احساسِ ندامت بھی ہے تقصیر کے ساتھ
تاکہ اخلاص کی گہرائی کا اندازہ ہو
اپنا دل بھیج رہا ہوں تجھے تحریر کے ساتھ
بخت کو اپنے برا کیسے کہوں تو ہی بتا
میری تقدیر جڑی ہے تری تقدیر کے ساتھ
کیا جئیں گے ترے دیدار کی خواہش کے اسیر
انتظاری کی گراں باری-زنجیر کے ساتھ
تیری غیبت کا ہےغم، اور ترے ہونے کی خوشی
عارضہ جیسے ہو رکھا ہوا اکسیر کے ساتھ
ان کے دیدار کی فائق نہ ہوئی کوئی سبیل
نا امید ہوگئی تدبیر بھی تقدیر کے ساتھ
اپنی تصویر لگاؤں تری تصویر کے ساتھ؟
صرف کوتاہی نہیں پہنچی مری تیرے حضور
ایک احساسِ ندامت بھی ہے تقصیر کے ساتھ
تاکہ اخلاص کی گہرائی کا اندازہ ہو
اپنا دل بھیج رہا ہوں تجھے تحریر کے ساتھ
بخت کو اپنے برا کیسے کہوں تو ہی بتا
میری تقدیر جڑی ہے تری تقدیر کے ساتھ
کیا جئیں گے ترے دیدار کی خواہش کے اسیر
انتظاری کی گراں باری-زنجیر کے ساتھ
تیری غیبت کا ہےغم، اور ترے ہونے کی خوشی
عارضہ جیسے ہو رکھا ہوا اکسیر کے ساتھ
ان کے دیدار کی فائق نہ ہوئی کوئی سبیل
نا امید ہوگئی تدبیر بھی تقدیر کے ساتھ