سید فصیح احمد
لائبریرین
پُرانی اِک کہانی ہے
جو نقشِ زندگانی ہے
نکلتا ہے دمِ آخر
محبت جاودانی ہے
یہ لازم ہے کیا اے دِل
کہ اب منہ کی ہی کھانی ہے
نہیں پکڑو گے عبرت تم
ابھی جوشِ جوانی ہے
حقیقت میں تو سب ہے یک
تغیر بس لسانی ہے
(مفاعیلن مفاعیلن)
جو نقشِ زندگانی ہے
نکلتا ہے دمِ آخر
محبت جاودانی ہے
یہ لازم ہے کیا اے دِل
کہ اب منہ کی ہی کھانی ہے
نہیں پکڑو گے عبرت تم
ابھی جوشِ جوانی ہے
حقیقت میں تو سب ہے یک
تغیر بس لسانی ہے
(مفاعیلن مفاعیلن)