ایک غزل برائے اصلاح

سید فصیح احمد

لائبریرین
اساتذہ سے راہنمائی کی درخواست ہے۔

یوں اچانک بدل جاتے ہیں لوگ کچھ
مات گرگٹ کو دے جاتے ہیں لوگ کچھ

حق کی کہنے سے ہم باز آتے نہیں
گو ہمیں ڈھیر سمجھاتے ہیں لوگ کچھ

دل کا کمرہ کبھی خالی رہتا نہیں
جب بھی دیکھو چلے آتے ہیں لوگ کچھ

جا کے کوئی بھی ان کو نہیں دیکھتا
کب سے اس پار چلاتے ہیں لوگ کچھ

سچ ہے کہ ہیں نکمے بہت یار کچھ
پر کوڑی دور کی لاتے ہیں لوگ کچھ
 
آخری تدوین:

loneliness4ever

محفلین
السلام علیکم فصیح بھائی آداب
کیسے ہیں جناب ، خوب کہا

حق کی کہنے سے ہم باز آتے نہیں
گو ہمیں لاکھ سمجھاتے ہیں لوگ کچھ

دل کا کمرہ کبھی خالی رہتا نہیں
جب بھی دیکھو چلے آتے ہیں لوگ کچھ

عمدہ ۔۔۔ فصیح بھائی یوں ہی فورم میں آتے رہیں​
 
دو جگہ تو فاروق صاحب نے نشاندہی کردی ہے۔
چوتھے شعر میں "انہیں" کا تلفظ فعو ہے۔ اسے فعلن باندھنا غلط ہے۔ کیونکہ اس میں ھائے مخلوط التلفظ ہے۔ انہیں کی بجائے انکو کیا جاسکتا ہے۔
 

سید فصیح احمد

لائبریرین
دو جگہ تو فاروق صاحب نے نشاندہی کردی ہے۔
چوتھے شعر میں "انہیں" کا تلفظ فعو ہے۔ اسے فعلن باندھنا غلط ہے۔ کیونکہ اس میں ھائے مخلوط التلفظ ہے۔ انہیں کی بجائے انکو کیا جاسکتا ہے۔

بہت شکریہ مزمل بھائی۔ جی بہتر میں سمجھ گیا۔ اگر آخری شعر سے متعلق آپ مزید وضاحت کر دیتے تو سمجھنے میں اور بھی آسانی ہوتی۔ کہ ابھی سیکھنے کے عمل سے گزر رہا ہوں اور بہت سی باتوں کا علم نہیں۔ انہیں کی جگہ ان کو بدل دیا ہے۔

آخری شعر اگر یوں ہو تو بہتر ہو گا؟

سچ ہے جو ہیں نکمے بہت یار کچھ
کوڑی پر دور کی لاتے ہیں لوگ کچھ
 

سید فصیح احمد

لائبریرین
السلام علیکم فصیح بھائی آداب
کیسے ہیں جناب ، خوب کہا

حق کی کہنے سے ہم باز آتے نہیں
گو ہمیں لاکھ سمجھاتے ہیں لوگ کچھ

دل کا کمرہ کبھی خالی رہتا نہیں
جب بھی دیکھو چلے آتے ہیں لوگ کچھ

عمدہ ۔۔۔ فصیح بھائی یوں ہی فورم میں آتے رہیں​

وعلیکم السلام محترم، اللہ کا شکر ہے۔ آپ کیسے ہیں؟ جی میں آتا رہتا ہوں جب جب فرصت نصیب ہوتی ہے :) :)
 

الف عین

لائبریرین
زمین اچھی نہیں ہے۔ آت ہیں جات ہیں تقطیع ہوتا ہے جو ناگوار لگتا ہے۔ لوگ کچھ ردیف بھی مجہول سی ہے۔ ویسے کوئی غلطی تو نہیں ہے۔ سوائے ’کہ‘ کو دو حرفی باندھنے کے۔ اس کو یوں کیا جا سکتا ہے
سچ تو یہ ہے نکمے مرے یار ہیں
کوڑی پر دور کی لاتے ہیں لوگ کچھ
اگرچہ دوسرا مصرع بھی رواں نہیں۔
 

سید فصیح احمد

لائبریرین
زمین اچھی نہیں ہے۔ آت ہیں جات ہیں تقطیع ہوتا ہے جو ناگوار لگتا ہے۔ لوگ کچھ ردیف بھی مجہول سی ہے۔ ویسے کوئی غلطی تو نہیں ہے۔ سوائے ’کہ‘ کو دو حرفی باندھنے کے۔ اس کو یوں کیا جا سکتا ہے
سچ تو یہ ہے نکمے مرے یار ہیں
کوڑی پر دور کی لاتے ہیں لوگ کچھ
اگرچہ دوسرا مصرع بھی رواں نہیں۔

جی استاد محترم میں آپ کا اشارہ سمجھ گیا۔ آئندہ اس کا خیال رکھوں گا۔ قوافی و ردیف کا کھیل مع اوزان کے سیکھنے کے بعد اسلوب کی طرف دھیان دوں گا۔ ابھی اس حصے کی طرف اتنا دھیان نہیں دیتا۔ لیکن جب شعر کا وزن کچھ قابو میں آیا تو اسلوب پر بھی آپ کی راہنمائی درکار ہو گی۔ جزاک اللہ خیر!
 
جی استاد محترم میں آپ کا اشارہ سمجھ گیا۔ آئندہ اس کا خیال رکھوں گا۔ قوافی و ردیف کا کھیل مع اوزان کے سیکھنے کے بعد اسلوب کی طرف دھیان دوں گا۔ ابھی اس حصے کی طرف اتنا دھیان نہیں دیتا۔ لیکن جب شعر کا وزن کچھ قابو میں آیا تو اسلوب پر بھی آپ کی راہنمائی درکار ہو گی۔ جزاک اللہ خیر!

مشقَ سخن جاری رکھیے۔ طبیعت میں روانی آتے آتے آتی ہے۔ استاد جی کی روانی سے مراد اوزان کا مسئلہ نہیں بلکہ مصرع میں نشست و برخواست کا مسئلہ ہے۔ مثال کے طور پر یہ مصرع:
"کوڑی پر دور کی لاتے ہیں لوگ کچھ"
یہ مصرع اگر نثر میں لکھا جائے تو یوں ہوگا: پر کچھ لوگ دور کی کوڑی لاتے ہیں
اب یہ مصرع نثر سے جتنا قریب ہوگا اتنا رواں ہوگا۔ اور جتنا دور ہوتا جائے گا اتنی روانی میں کمی واقع ہوجائے گی۔
دوسری بات اس شعر کے حوالے سے یہ کہوں گا کہ پہلے مصرع میں یاروں اور دوستوں کے نکمے پن کا ذکر ہے اور دوسرے مصرع میں بات اچانک "کچھ لوگ" کی طرف آجاتی ہے۔ کیونکہ اصول کا تقاضا یہ ہے کہ جس کے نکمے پن کا ذکر ہے اسی پر دور کی کوڑی لانے کا تناسب قائم کیا جائے۔ یہاں شعر غیر مربوط ہو رہا ہے۔ الف عین
 

سید فصیح احمد

لائبریرین
مشقَ سخن جاری رکھیے۔ طبیعت میں روانی آتے آتے آتی ہے۔ استاد جی کی روانی سے مراد اوزان کا مسئلہ نہیں بلکہ مصرع میں نشست و برخواست کا مسئلہ ہے۔ مثال کے طور پر یہ مصرع:
"کوڑی پر دور کی لاتے ہیں لوگ کچھ"
یہ مصرع اگر نثر میں لکھا جائے تو یوں ہوگا: پر کچھ لوگ دور کی کوڑی لاتے ہیں
اب یہ مصرع نثر سے جتنا قریب ہوگا اتنا رواں ہوگا۔ اور جتنا دور ہوتا جائے گا اتنی روانی میں کمی واقع ہوجائے گی۔
دوسری بات اس شعر کے حوالے سے یہ کہوں گا کہ پہلے مصرع میں یاروں اور دوستوں کے نکمے پن کا ذکر ہے اور دوسرے مصرع میں بات اچانک "کچھ لوگ" کی طرف آجاتی ہے۔ کیونکہ اصول کا تقاضا یہ ہے کہ جس کے نکمے پن کا ذکر ہے اسی پر دور کی کوڑی لانے کا تناسب قائم کیا جائے۔ یہاں شعر غیر مربوط ہو رہا ہے۔ الف عین

بہت شکریہ مزمل بھائی بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔ امید ہے آئندہ بھی راہنمائی فرمائیں گے۔ انشاءاللہ جلد اگلی مشق کے ساتھ حاضر ہوں گا۔ جزاک اللہ خیر!
 
Top