محمد فائق
محفلین
کیونکہ دل پر تمہارا پہرہ تھا
میں بھری بھیڑ میں اکیلا تھا
کام آئی کوئی دوا نہ دعا
اس قدر زخم دل کا گہرا تھا
ہم گلستاں سمجھ رہے تھے جسے
وہ حقیقت میں ایک صحرا تھا
یوں تو دیکھے کہیں حسین مگر
منفرد ان میں ایک چہرہ تھا
اف اسے با وفا سمجھ بیٹھے
بے وفائی کا جس کی شہرہ تھا
چونکہ باطل کی پیروی نہ کی
سر مرا شہسوارِ نیزہ تھا
وہ غزل کیا تمہاری تھی فائق
آج محفل میں جس کا چرچا تھا
میں بھری بھیڑ میں اکیلا تھا
کام آئی کوئی دوا نہ دعا
اس قدر زخم دل کا گہرا تھا
ہم گلستاں سمجھ رہے تھے جسے
وہ حقیقت میں ایک صحرا تھا
یوں تو دیکھے کہیں حسین مگر
منفرد ان میں ایک چہرہ تھا
اف اسے با وفا سمجھ بیٹھے
بے وفائی کا جس کی شہرہ تھا
چونکہ باطل کی پیروی نہ کی
سر مرا شہسوارِ نیزہ تھا
وہ غزل کیا تمہاری تھی فائق
آج محفل میں جس کا چرچا تھا