مہدی نقوی حجاز
محفلین
کچھ اداسی ہے لگاؤ یہاں بازار کوئی
کاش آجائے مرا دوست کوئی یار کوئی
میں بھی کچھ کم نہیں اک عاشق غم دیدہ ہوں
لاؤ قدموں میں لٹا دو مرے دربار کوئی
یاد آجاتی ہیں مجھ کو ترے گھر کی راہیں
راستے میں نظر آجاتا ہے جب خار کوئی
آج پھر کوئی لٹا ہوگا سر راہ عشق
لا کہ پڑھوا دو مجھے آج کا اخبار کوئی
پھر کہیں مل کے مجھے اپنا بنا کر، کردو
آتش دل کو عبیر و گل و گلزار کوئی
ڈانٹ کر دل کو میں خاموش کرا دیتا ہوں
سر اٹھاتی ہے جوں ہی خواہش دیدار کوئی
کیا بتاؤں غم دوراں تمہیں مہدیؔ پھر سے
توڑ بھاگا ہے نمکدان نمک خوار کوئی
مہدی نقوی حجازؔ
کاش آجائے مرا دوست کوئی یار کوئی
میں بھی کچھ کم نہیں اک عاشق غم دیدہ ہوں
لاؤ قدموں میں لٹا دو مرے دربار کوئی
یاد آجاتی ہیں مجھ کو ترے گھر کی راہیں
راستے میں نظر آجاتا ہے جب خار کوئی
آج پھر کوئی لٹا ہوگا سر راہ عشق
لا کہ پڑھوا دو مجھے آج کا اخبار کوئی
پھر کہیں مل کے مجھے اپنا بنا کر، کردو
آتش دل کو عبیر و گل و گلزار کوئی
ڈانٹ کر دل کو میں خاموش کرا دیتا ہوں
سر اٹھاتی ہے جوں ہی خواہش دیدار کوئی
کیا بتاؤں غم دوراں تمہیں مہدیؔ پھر سے
توڑ بھاگا ہے نمکدان نمک خوار کوئی
مہدی نقوی حجازؔ