محمد اظہر نذیر
محفلین
زندگی کچھ بھی نہیں ہاتھ میں زر ہونے تک
قید رہنا ہی ہے دیوار میں در ہونے تک
لوٹنا بھول کے دیوار سے لگ بیٹھا ہوں
ہاتھ پھیلا ہے، دعاؤں میں اثر ہونے تک
ہو گیا جب تو یہ دیکھیں گے ہوا کیا کیا ہے
خوف انہونی کا رہتا ہے مگر ہونے تک
چار دیوار کی وقعت کا پتہ چل جائے
آسماں کے ہوں تلے میں بھی جو گھر ہونے تک
پُتلیاں آنکھ کی لگتا ہے کہ پتھرائیں گی
جان اظہر تیرا رستے سے گزر ہونے تک
قید رہنا ہی ہے دیوار میں در ہونے تک
لوٹنا بھول کے دیوار سے لگ بیٹھا ہوں
ہاتھ پھیلا ہے، دعاؤں میں اثر ہونے تک
ہو گیا جب تو یہ دیکھیں گے ہوا کیا کیا ہے
خوف انہونی کا رہتا ہے مگر ہونے تک
چار دیوار کی وقعت کا پتہ چل جائے
آسماں کے ہوں تلے میں بھی جو گھر ہونے تک
پُتلیاں آنکھ کی لگتا ہے کہ پتھرائیں گی
جان اظہر تیرا رستے سے گزر ہونے تک