ایک غزل برائے تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کے ،'' کچھ وہ کہتا ہے، سُنائی نہیں دیتا مجھ میں''

کچھ وہ کہتا ہے، سُنائی نہیں دیتا مجھ میں
کون ہے شخص، دکھائی نہیں دیتا مجھ میں

طے کیا زانوئے تلمیذ طویل عرصے تک
میرا اُستاد سُجھائی نہیں دیتا مجھ میں

وحشت یاد کروں کیسے تُجھے میں قابو
کوئی وحشی ہے، رسائی نہیں دیتا مجھ میں

روند کر خود کو ہوا ہے یہ تمنا کا حصول
دل تُجھے کیا ہے، بدھائی نہیں دیتا مجھ میں

میں تصور میں ترے ایسے گھرا رہتا ہوں
اور مجھے کچھ بھی سُجھائی نہیں دیتا مجھ میں

دیکھتا روز ہوں تذلیل بنی آدم کی
کوئی انسان دہائی نہیں دیتا مجھ میں

کھوجنا خود کو ہے اظہر پہ مگر کوئی ہے
جو مجھے آبلہ پائی نہیں دیتا مجھ میں​
 

طارق شاہ

محفلین
اچھی کوشش ہے اظہر نظیر صاحب :)

ویسے ہی اسے پڑھ کر خیال آیا تو شیئر کردیا کہ
ردیف بدل کر اچھے مضامین نکالے جاسکتے ہیں یا آپ متوازی غزل لکھ سکتے ہیں ، مثلاّ

کچُھ کہا میرا سُنائی نہیں دیتا اُس کو
گو مقابل ہُوں، دِکھائی نہیں دیتا اُس کو

کیا غضب ہے، کہ رہے سوچ یہی، ہُوں کہ نہیں
کیوں مِرا ہونا دِکھائی نہیں دیتا اُس کو


یا یوں بھی کہ
وہ کہے کچُھ تو سُنائی نہیں دیتا مجھ کو
گو مقابل ہے، دِکھائی نہیں دیتا مجھ کو

میں تذبذب میں یہی سوچ رہا ہوں کب سے
کیوں تِرا ہونا دِکھائی نہیں دیتا مجھ کو



بہت خوش رہیں اور لکھتے رہیں :):)
 

الف عین

لائبریرین
غزل اچھی ہے لیکن ردیف کئی جگہ واقعی معنی خیز نہیں۔ طارق شاہ کے مشوروں پہ غور کرو۔
طے کیا زانوئے تلمیذ طویل عرصے تک
میں ع کا وصال ہو گیا ہے الف کی طرح!!!
 
اچھی کوشش ہے اظہر نظیر صاحب :)

ویسے ہی اسے پڑھ کر خیال آیا تو شیئر کردیا کہ
ردیف بدل کر اچھے مضامین نکالے جاسکتے ہیں یا آپ متوازی غزل لکھ سکتے ہیں ، مثلاّ
کچُھ کہا میرا سُنائی نہیں دیتا اُس کو
گو مقابل ہُوں، دِکھائی نہیں دیتا اُس کو

کیا غضب ہے، کہ رہے سوچ یہی، ہُوں کہ نہیں
کیوں مِرا ہونا دِکھائی نہیں دیتا اُس کو


یا یوں بھی کہ
وہ کہے کچُھ تو سُنائی نہیں دیتا مجھ کو
گو مقابل ہے، دِکھائی نہیں دیتا مجھ کو

میں تذبذب میں یہی سوچ رہا ہوں کب سے
کیوں تِرا ہونا دِکھائی نہیں دیتا مجھ کو



بہت خوش رہیں اور لکھتے رہیں :):)
مشکور یا صاح
 
غزل اچھی ہے لیکن ردیف کئی جگہ واقعی معنی خیز نہیں۔ طارق شاہ کے مشوروں پہ غور کرو۔
طے کیا زانوئے تلمیذ طویل عرصے تک
میں ع کا وصال ہو گیا ہے الف کی طرح!!!
محترم اُستاد اگر میری معلومات کے لئے بتا سکیں کہ کیا اس وصال کی اجازت نہیں ہے؟
 

طارق شاہ

محفلین
دیکھیں عبید صاحب کیا جواب دیتے ہیں اس بابت
جہاں تک مجھے علم ہے ، اس کےمتعلق وہ یہ کہ:
ہر جگہ اس کی اجازت نہیں، مگر یہاں صحیح ہے کہ"ع" صوت میں نہیں اور جو حرف صوت میں نہ ہو یا نہ آئے
اُسے تقطیع میں شمار نہیں کیا جاتا
آپ کی عرصے کی ع بھی ادا نہیں ہو رہی ہے یعنی تلفظ میں نہیں ۔ سو ٹھیک ہے
یہیں چند روز قبل جون ایلیا کی لگائی گئی غزل میں یہی صورت ہے دیکھ لیں :)
 
دیکھیں عبید صاحب کیا جواب دیتے ہیں اس بابت
جہاں تک مجھے علم ہے ، اس کےمتعلق وہ یہ کہ:
ہر جگہ اس کی اجازت نہیں، مگر یہاں صحیح ہے کہ"ع" صوت میں نہیں اور جو حرف صوت میں نہ ہو یا نہ آئے
اُسے تقطیع میں شمار نہیں کیا جاتا
آپ کی عرصے کی ع بھی ادا نہیں ہو رہی ہے یعنی تلفظ میں نہیں ۔ سو ٹھیک ہے
یہیں چند روز قبل جون ایلیا کی لگائی گئی غزل میں یہی صورت ہے دیکھ لیں :)
صوتی تاثر جو اُٹھ رہا ہو اُسی پر تقطیع عمومآ کی جاتی ہے، اساتذہ کے کلام میں اکثر مقامات پر دیکھا ہے میں نے بھی بس یاد نہیں کہاں کہاں :unsure:
 
مدیر کی آخری تدوین:
غزل اچھی ہے لیکن ردیف کئی جگہ واقعی معنی خیز نہیں۔ طارق شاہ کے مشوروں پہ غور کرو۔
طے کیا زانوئے تلمیذ طویل عرصے تک
میں ع کا وصال ہو گیا ہے الف کی طرح!!!
محترم اُستاد کچھ تبدیلیاں کی ہیں جہاں ردیف نبھتی محسوس نہیں ہوئی

کچھ وہ کہتا ہے، سُنائی نہیں دیتا مجھ میں
کون ہے شخص، دکھائی نہیں دیتا مجھ میں

طے کیا زانوئے تلمیذ طویل عرصے تک
میرا اُستاد سُجھائی نہیں دیتا مجھ میں

نفس امارہ کروں کیسے تُجھے میں قابو
کوئی وحشی سا رسائی نہیں دیتا مجھ میں

مرگ دشمن پہ مجھے سب نے مبارک دی ہے
دل تُجھے کیا ہے، بدھائی نہیں دیتا مجھ میں


میں تصور میں ترے ایسے گھرا رہتا ہوں
اور مجھے کچھ بھی سُجھائی نہیں دیتا مجھ میں

دیکھتا روز ہوں تذلیل بنی آدم کی
کوئی انسان دہائی نہیں دیتا مجھ میں

کھوجتا خود کو ہے اظہر پہ مگر سہل پسند
خود مجھے آبلہ پائی نہیں دیتا مجھ میں
 

الف عین

لائبریرین
میں تو ع کے وصال کو غلط ہی سمجھتا ہوں۔ کیا حرج ہے جو طویل رصے کی جگہ ’بہت مدت‘ یا ’کئی سالوں‘ کر دیا جائے۔
غزل فرصت میں دیکھتا ہوً، ابھی تو محض ای میل وغیرہ چیک کرنے کے لئے انٹر نیٹ کھولا ہے۔ صبح حیدر آباد کے لئے روانہ ہو رہا ہوں۔ پرسوں دوپہر کو پہنچنے کے بعد جب فرصت ملی۔ تب دیکھوں گا۔
 
محمد اظہر نذیر بھائی دوباتوں پر مزید غور کیجیے!
طے کیا زانوئے تلمیذ طویل عرصے تک​
اصل محاورہ ’’زانوئے تلمّذ تہ کرنا ‘‘ ہے ۔

کھوجنا خود کو ہے اظہر پہ مگر کوئی ہے
جو مجھے آبلہ پائی نہیں دیتا مجھ میں​
پہ اور مگر دو ہم معنی الفاظ ایک ساتھ استعمال ہورہے ہیں، اسے بدل دیجیے۔
 
Top