ایک غزل بروئے تنقید، تبصرہ اور اصلاح کے ،'' رنگ بھرتا ہوں میں تصویر نہیں بن پاتی''

رنگ بھرتا ہوں میں تصویر نہیں بن پاتی
کیوں دعاوں سے بھی تقدیر نہیں بن پاتی
خواب دیکھوں تو بھی خوابوں میں وہی کیوں آئے
اور جو آتی ہے وہ تعبیر نہیں بن پاتی
اُس سے ملنا ہو قیامت کی مشقت جھیلوں
کیا مصیبت ہے کہ تدبیر نہیں بن پاتی
روز لکھتا ہوں مٹا دیتا ہوں لکھتے لکھتے
دل کو چھو لے جو وہ تحریر نہیں بن پاتی
تجھ کو روکوں پہ بہانے ہی نہیں مل پاتے
یا بہانوں میں وہ تاثیر نہیں بن پاتی
دیکھ اظہر وہ بھی کرتے ہیں سبھی کچھ جگ میں
جو ملی تجھ کو وہ توقیر نہیں بن پاتی
 

الف عین

لائبریرین
آج کل یہ نہیں کر رہا کہ کاپی پیسٹ کروں، آن لائن کہہ دیتا ہوں جو کہنا ہے۔کچھ حد تک اسقام رہ جاتے ہوں گے۔ آج کل یہ کام بڑھ گیا ہے نا، (نو) تھینکس ٹو اسامہ اور راجا۔

خواب دیکھوں تو بھی خوابوں میں وہی کیوں آئے​
اور جو آتی ہے وہ تعبیر نہیں بن پاتی​
÷÷کون آتی ہےِ محبوبہ؟​
پہلا مصرع کچھ بدل دو تو واضح اور رواں ہو جائے۔​
خواب دیکھوں بھی تو خوابوں میں وہی کیوں آئے​
اُس سے ملنا ہو قیامت کی مشقت جھیلوں​
کیا مصیبت ہے کہ تدبیر نہیں بن پاتی​
÷÷پہلا مصرع رواں نہیں​
اُس سے ملنا ہے قیامت کی مشقت جیسے​
روز لکھتا ہوں مٹا دیتا ہوں لکھتے لکھتے​
دل کو چھو لے جو وہ تحریر نہیں بن پاتی​
۔۔دوسرا مصرع یوں کہو​
دل کو جوچھو لے وہ تحریر نہیں بن پاتی​
دیکھ اظہر وہ بھی کرتے ہیں سبھی کچھ جگ میں​
جو ملی تجھ کو وہ توقیر نہیں بن پاتی​
÷÷واضح نہیں، وہ کیا کرتے ہیں؟ توقیر کے ساتھ ’بننا‘ فعل بھی درست نہیں۔اس مقطع کو بدل دو۔​
 
آج کل یہ نہیں کر رہا کہ کاپی پیسٹ کروں، آن لائن کہہ دیتا ہوں جو کہنا ہے۔کچھ حد تک اسقام رہ جاتے ہوں گے۔ آج کل یہ کام بڑھ گیا ہے نا، (نو) تھینکس ٹو اسامہ اور راجا۔
بہت معذرت جناب!:)
جمعے کے دن زیادہ بیٹھنا ہوتا ہے، اس لیے کچھ پچھلی چیزیں بھی پیش کردیتا ہوں۔
اب ان شاء اللہ کم کم تکلیف دیا کروں گا۔:)
اللہ تعالیٰ آپ حضرات کو بہت بہت جزائے خیر عطا فرمائے۔ آمین!
 
آج کل یہ نہیں کر رہا کہ کاپی پیسٹ کروں، آن لائن کہہ دیتا ہوں جو کہنا ہے۔کچھ حد تک اسقام رہ جاتے ہوں گے۔ آج کل یہ کام بڑھ گیا ہے نا، (نو) تھینکس ٹو اسامہ اور راجا۔

خواب دیکھوں تو بھی خوابوں میں وہی کیوں آئے​
اور جو آتی ہے وہ تعبیر نہیں بن پاتی​
÷÷کون آتی ہےِ محبوبہ؟​
پہلا مصرع کچھ بدل دو تو واضح اور رواں ہو جائے۔​
خواب دیکھوں بھی تو خوابوں میں وہی کیوں آئے​
اُس سے ملنا ہو قیامت کی مشقت جھیلوں​
کیا مصیبت ہے کہ تدبیر نہیں بن پاتی​
÷÷پہلا مصرع رواں نہیں​
اُس سے ملنا ہے قیامت کی مشقت جیسے​
روز لکھتا ہوں مٹا دیتا ہوں لکھتے لکھتے​
دل کو چھو لے جو وہ تحریر نہیں بن پاتی​
۔۔دوسرا مصرع یوں کہو​
دل کو جوچھو لے وہ تحریر نہیں بن پاتی​
دیکھ اظہر وہ بھی کرتے ہیں سبھی کچھ جگ میں​
جو ملی تجھ کو وہ توقیر نہیں بن پاتی​
÷÷واضح نہیں، وہ کیا کرتے ہیں؟ توقیر کے ساتھ ’بننا‘ فعل بھی درست نہیں۔اس مقطع کو بدل دو۔​
اگر یوں کہیں جناب تو ؟

رنگ بھرتا ہوں میں تصویر نہیں بن پاتی
کیوں دعاوں سے بھی تقدیر نہیں بن پاتی
خواب میں روز چلی آتی ہے محبوب مگر
کوئی صورت بھی تو تعبیر نہیں بن پاتی
اُس سے ملنا ہے قیامت کی مشقت جیسے
کیا مصیبت ہے کہ تدبیر نہیں بن پاتی

روز لکھتا ہوں مٹاتا ہوں مگر ایسا ہے
دل کو جو چھو لے وہ تحریر نہیں بن پاتی
نقش دل پر یہ مری بات نہیں کیوں ہوتی
سنگ دل وہ ہے کہ تاثیر نہیں بن پاتی
تجھ کو روکوں پہ بہانے ہی نہیں مل پاتے
یا بہانوں میں وہ تاثیر نہیں بن پاتی
ایسا کیا ہے کہ یہ تخریب سہل ہے اظہر
اور صدیوں میں بھی تعمیر نہیں بن پاتی
 
ایک تبدیلی

رنگ بھرتا ہوں میں تصویر نہیں بن پاتی
کیوں دعاوں سے بھی تقدیر نہیں بن پاتی
خواب میں روز چلی آتی ہے خواہش میری
کوئی صورت بھی تو تعبیر نہیں بن پاتی
اُس سے ملنا ہے قیامت کی مشقت جیسے
کیا مصیبت ہے کہ تدبیر نہیں بن پاتی
روز لکھتا ہوں مٹاتا ہوں مگر ایسا ہے
دل کو جو چھو لے وہ تحریر نہیں بن پاتی
نقش دل پر یہ مری بات نہیں کیوں ہوتی
سنگ دل وہ ہے کہ تاثیر نہیں بن پاتی
تجھ کو روکوں پہ بہانے ہی نہیں مل پاتے​
یا بہانوں میں وہ تاثیر نہیں بن پاتی​
ایسا کیا ہے کہ یہ تخریب سہل ہے اظہر
اور صدیوں میں بھی تعمیر نہیں بن پاتی
 
Top