محمد اظہر نذیر
محفلین
ظلمتِ شب میں چھوڑ دیتے ہیں
رشتے سارے ہی توڑ دیتے ہیں
یہ کہانی تھی بس یہیں تک ہی
اب نیا ایک موڑ دیتے ہیں
رشتے بنتے ہیں ٹوٹ جاتے ہیں
چل کہیں اور جوڑ دیتے ہیں
راز سب کے چھپائے ہانڈی میں
بھر گئی ہے، تو پھوڑ دیتے ہیں
تُم تو منزل تک آ گئے اظہر
لوگ رستے میں چھوڑ دیتے ہیں