دیدہ و دل بھی فرش راہ کیے
دوست ایسے کہ آہ، آہ کیے
÷÷ مطلع واضح نہیں
یوں دیکیے تو جناب
دیدہ و دل بھی فرش راہ کیے
دوست ہر لطف پر بھی آہ کیے
ڈھونڈ پائے نہ اپنی منزل وہ
اور کھوٹی مری بھی راہ کیے
÷÷درست
لُٹ رہا تھا جو باغباں اُس نے
گُلُ گُلزار بھی تباہ کیے
÷÷گل و گلزار مراد ہےے کیا؟ یہ شعر بھی واضح نہیں۔
جی کچھ تبدیل کرتا ہوں
لوٹنے آئے باغباں کو مگر
گُل بھی گُلزار کے تباہ کیے
کیسے لاوں میں شاہد ِالفت؟
چاند تاروں کوہم گواہ کیے
÷÷ہم گواہ کئے درست نہیں گرامر کی رو سے۔ اس سے یوں لگتا ہے کہ عرصہ ہوا چاند تاروں کو گواہ کئے، لیکن۔۔۔
جی اگر بس گواہ کیے کہیں تو؟
کیسے لاوں میں شاہد ِالفت؟
چاند تاروں کوبس گواہ کیے
تیری رحمت کے سامنے کیا ہیں
عمر بھر میں نے جوگناہ کیے
÷÷درست
لوگ اظہر کے تھے تمنائی
اور وہ تھا تری ہی چاہ کیے
درست، تری ہی کی جگہ ’تمہاری‘ کیا جا سکتا ہے
جی بہت بہتر رہے گا
لوگ اظہر کے تھے تمنائی
اور وہ تھا تُمہاری چاہ کیے
گویا اب صورتحال کچھ یوں ہے
دیدہ و دل بھی فرش راہ کیے
دوست ہر لطف پر بھی آہ کیے
ڈھونڈ پائے نہ اپنی منزل وہ
اور کھوٹی مری بھی راہ کیے
لوٹنے آئے باغباں کو مگر
گُل بھی گُلزار کے تباہ کیے
کیسے لاوں میں شاہد ِالفت؟
چاند تاروں کوبس گواہ کیے
تیری رحمت کے سامنے کیا ہیں
عمر بھر میں نے جوگناہ کیے
لوگ اظہر کے تھے تمنائی
اور وہ تھا تُمہاری چاہ کیے