سلیمان جاذب
محفلین
آس کا دیپ جلایا پھر آج
اک گھروندا سا بنایا پھر آج
تیرے گاؤں سی تھی ساری گلیاں
دل نے اک شہر بسایا پھر آج
بھول جانے کی اسے بھول ہوئی
مجھ سے بچھڑا مرا سایہ پھر آج
تذکرہ اس کا جو لے بیٹھے ہو
اور اگر اس نے جگایا پھر آج
فون بھی بند رہا ہے جاذب
وعدہ کر کے نہیں آیا پھر آج
اک گھروندا سا بنایا پھر آج
تیرے گاؤں سی تھی ساری گلیاں
دل نے اک شہر بسایا پھر آج
بھول جانے کی اسے بھول ہوئی
مجھ سے بچھڑا مرا سایہ پھر آج
تذکرہ اس کا جو لے بیٹھے ہو
اور اگر اس نے جگایا پھر آج
فون بھی بند رہا ہے جاذب
وعدہ کر کے نہیں آیا پھر آج