ایک غزل تنقید، تبصرہ اور اصلاح کے لیے ،، سب بلائیں ٹال سکتی ہیں دعائیں، کر دعا''

سب بلائیں ٹال سکتی ہیں دعائیں، کر دعا
کیا ہے مشکل، ہاتھ پھیلا، دے صدائیں، کر دعا
چاند سورج راستے میں کچھ نہیں آتا ہے پھر
چیر دیتی ہیں فلک تک کہکشائیں، کر دعا
رکھ یقیں اللہ پر محکم، مخالف چل رہی
تیری جانب موڑ دے گا سب ہوائیں، کر دعا
اُس کے آگے معرفت نفسی یہ کیا ہے بیچتی
اک طرف تو طاق میں رکھ دے انائیں، کر دعا
گڑگڑا ، دامن تو پھیلا، کر یقیں اُس ذات کا
وہ جزاوں میں بدل دے گا سزائیں، کر دعا
تُو بھی رہ کر منتظر، شان کریمی دیکھنا
بخشتا ہے کس طرح اظہر ،خطائیں، کر دعا
 

الف عین

لائبریرین
بہت خوب اظہر

سب بلائیں ٹال سکتی ہیں دعائیں، کر دعا​
کیا ہے مشکل، ہاتھ پھیلا، دے صدائیں، کر دعا​
÷÷دوسرے مصرع میں ’کیا ہے مشکل‘ ذرا Odd لگ رہا ہے، اس کی جگہ​
کھول دامن، ہاتھ پھیلا۔۔۔ کر دیں تو کیسا رہے گا؟​
چاند سورج راستے میں کچھ نہیں آتا ہے پھر​
چیر دیتی ہیں فلک تک کہکشائیں، کر دعا​
÷÷کیا کہنا چاہ رہے ہو؟ دعائیں فلک چیر دیتی ہیں، یا محض کہکشائیں۔​
پہلا مصرع مزید رواں ہو سکتا ہے، فعل واحد کو جمع کے صیغے میں بدلنے کے بعد، جیسے​
چاند سورج بھی نہ حائل ہو سکیں گے راہ میں​
رکھ یقیں اللہ پر محکم، مخالف چل رہی​
تیری جانب موڑ دے گا سب ہوائیں، کر دعا​
÷÷یہاں یہ معنوی غلطی ہے کہ مخالف ہواؤں کو تمہاری جانب موڑنے کا مطلب ہے کہ تم کو مخالف ہواؤں کی زد میں لے آئے گا!! حالانکہ شاید کہنا چاہ رہے ہو کہ مخالف بھی تمہارے لئے موافق ہو جائیں گی۔ اس لحاظ سے شعر کو بدل دو۔​
اُس کے آگے معرفت نفسی یہ کیا ہے بیچتی​
اک طرف تو طاق میں رکھ دے انائیں، کر دعا​
÷÷ معرفت نفسی کیا ترکیب ہے؟ کیا بیچنا بھی فصیح محاورہ نہیں، اس کو بھی بدلا جائے۔​
یہ شعر بھی چستی و روانی طلب ہے۔ دوسرا مصرع تو یوں کر دو۔​
طاق میں اک سمت رکھ دے سب انائیں​
گڑگڑا ، دامن تو پھیلا، کر یقیں اُس ذات کا​
وہ جزاوں میں بدل دے گا سزائیں، کر دعا​
÷÷محض جزا سے مراد جزائے خیر نہیں، جزائے شر بھی ہو سکتی ہے نا۔ تم تو عربی سے واقف ہی ہو گے۔ یہاں انعام وغیرہ کیا جا سکتا ہے۔ ’کر یقیں اس ذات کا‘ کا فقرہ بھی موضوع سے الگ ہے۔ شعر کی اس طرح ترمیم کرو۔​
تُو بھی رہ کر منتظر، شان کریمی دیکھنا​
بخشتا ہے کس طرح اظہر ،خطائیں، کر دعا​
یہ اگر یوں ہو تو​
دیکھ لے شان کریمی، صبر سے کر انتطار​
 

شوکت پرویز

محفلین
سب بلائیں ٹال سکتی ہیں دعائیں، کر دعا​
کیا ہے مشکل، ہاتھ پھیلا، دے صدائیں، کر دعا​
÷÷دوسرے مصرع میں ’کیا ہے مشکل‘ ذرا Odd لگ رہا ہے، اس کی جگہ​
کھول دامن، ہاتھ پھیلا۔۔۔ کر دیں تو کیسا رہے گا؟​
محترم استاد الف عین صاحب!
کیا "دے صدائیں" یہاں مناسب ہے؟؟ دعائیں کرنے کے عمل کو صدائیں دینا کہا جا سکتا ہے؟؟
 
بہت خوب اظہر

سب بلائیں ٹال سکتی ہیں دعائیں، کر دعا​
کیا ہے مشکل، ہاتھ پھیلا، دے صدائیں، کر دعا​
÷÷دوسرے مصرع میں ’کیا ہے مشکل‘ ذرا Odd لگ رہا ہے، اس کی جگہ​
کھول دامن، ہاتھ پھیلا۔۔۔ کر دیں تو کیسا رہے گا؟​
چاند سورج راستے میں کچھ نہیں آتا ہے پھر​
چیر دیتی ہیں فلک تک کہکشائیں، کر دعا​
÷÷کیا کہنا چاہ رہے ہو؟ دعائیں فلک چیر دیتی ہیں، یا محض کہکشائیں۔​
پہلا مصرع مزید رواں ہو سکتا ہے، فعل واحد کو جمع کے صیغے میں بدلنے کے بعد، جیسے​
چاند سورج بھی نہ حائل ہو سکیں گے راہ میں​
رکھ یقیں اللہ پر محکم، مخالف چل رہی​
تیری جانب موڑ دے گا سب ہوائیں، کر دعا​
÷÷یہاں یہ معنوی غلطی ہے کہ مخالف ہواؤں کو تمہاری جانب موڑنے کا مطلب ہے کہ تم کو مخالف ہواؤں کی زد میں لے آئے گا!! حالانکہ شاید کہنا چاہ رہے ہو کہ مخالف بھی تمہارے لئے موافق ہو جائیں گی۔ اس لحاظ سے شعر کو بدل دو۔​
اُس کے آگے معرفت نفسی یہ کیا ہے بیچتی​
اک طرف تو طاق میں رکھ دے انائیں، کر دعا​
÷÷ معرفت نفسی کیا ترکیب ہے؟ کیا بیچنا بھی فصیح محاورہ نہیں، اس کو بھی بدلا جائے۔​
یہ شعر بھی چستی و روانی طلب ہے۔ دوسرا مصرع تو یوں کر دو۔​
طاق میں اک سمت رکھ دے سب انائیں​
گڑگڑا ، دامن تو پھیلا، کر یقیں اُس ذات کا​
وہ جزاوں میں بدل دے گا سزائیں، کر دعا​
÷÷محض جزا سے مراد جزائے خیر نہیں، جزائے شر بھی ہو سکتی ہے نا۔ تم تو عربی سے واقف ہی ہو گے۔ یہاں انعام وغیرہ کیا جا سکتا ہے۔ ’کر یقیں اس ذات کا‘ کا فقرہ بھی موضوع سے الگ ہے۔ شعر کی اس طرح ترمیم کرو۔​
تُو بھی رہ کر منتظر، شان کریمی دیکھنا​
بخشتا ہے کس طرح اظہر ،خطائیں، کر دعا​
یہ اگر یوں ہو تو​
دیکھ لے شان کریمی، صبر سے کر انتطار​
یوں دیکھ لیجیے اُستاد محترم

سب بلائیں ٹال سکتی ہیں دعائیں، کر دعا
کھول دامن، ہاتھ پھیلا، دے صدائیں، کر دعا
چاند سورج بھی نہ حائل ہو سکیں گے راہ میں
چیر دیتی ہیں فلک اور کہکشائیں، کر دعا
رکھ یقیں اللہ پر محکم، مخالف چل رہی
ہوں گی تیرے ہی موافق سب ہوائیں، کر دعا
اُس کے آگے خودپرستی، خودسری کیا چیز ہے
طاق میں اک سمت رکھ دے سب انائیں کر دعا
گڑگڑا ، دامن تو پھیلا، کر یقیں اُس ذات کا
وہ جزائے خیر میں بدلے سزائیں، کر دعا
دیکھ لے شان کریمی، صبر سے کر انتظار
بخشتا ہے کس طرح اظہر خطائیں، کر دعا
 

الف عین

لائبریرین
بس اس میں روانی کی کمی ہے
رکھ یقیں اللہ پر محکم، مخالف چل رہی​
ہوں گی تیرے ہی موافق سب ہوائیں، کر دعا​
کچھ الفاظ بدلنے کی کوشش کرو۔ ’مخالف چل رہی‘ بھی اچھا نہیں لگ رہا۔​
 
بس اس میں روانی کی کمی ہے
رکھ یقیں اللہ پر محکم، مخالف چل رہی​
ہوں گی تیرے ہی موافق سب ہوائیں، کر دعا​
کچھ الفاظ بدلنے کی کوشش کرو۔ ’مخالف چل رہی‘ بھی اچھا نہیں لگ رہا۔​
سب بلائیں ٹال سکتی ہیں دعائیں، کر دعا​
کھول دامن، ہاتھ پھیلا، دے صدائیں، کر دعا​
چاند سورج بھی نہ حائل ہو سکیں گے راہ میں​
چیر دیتی ہیں فلک اور کہکشائیں، کر دعا​
ہو یقیں ایجاب کا اللہ پرمحکم ترا
موڑ لیتی ہیں مخالف رُخ ہوائیں، کر دعا
اُس کے آگے خودپرستی، خودسری کیا چیز ہے​
طاق میں اک سمت رکھ دے سب انائیں کر دعا​
گڑگڑا ، دامن تو پھیلا، کر یقیں اُس ذات کا​
وہ جزائے خیر میں بدلے سزائیں، کر دعا​
دیکھ لے شان کریمی، صبر سے کر انتظار​
بخشتا ہے کس طرح اظہر خطائیں، کر دعا​
 
ابھی بھی ’رُخ‘ غلط جگہ ہے، موڑ لئتی ہیں کے ساتھ آنا چاہئے
جی یوں دیکھ لیجیے جناب
سب بلائیں ٹال سکتی ہیں دعائیں، کر دعا​
کھول دامن، ہاتھ پھیلا، دے صدائیں، کر دعا​
چاند سورج بھی نہ حائل ہو سکیں گے راہ میں​
چیر دیتی ہیں فلک اور کہکشائیں، کر دعا​
ہو یقیں ایجاب کا اللہ پرمحکم ترا​
رُخ مخالف موڑ لیتی ہیں ہوائیں، کر دعا
یا​
موڑ لیتی رُخ مخالف ہیں ہوائیں، کر دعا
اُس کے آگے خودپرستی، خودسری کیا چیز ہے​
طاق میں اک سمت رکھ دے سب انائیں کر دعا​
گڑگڑا ، دامن تو پھیلا، کر یقیں اُس ذات کا​
وہ جزائے خیر میں بدلے سزائیں، کر دعا​
دیکھ لے شان کریمی، صبر سے کر انتظار​
بخشتا ہے کس طرح اظہر خطائیں، کر دعا​
 

الف عین

لائبریرین
رخ مخالف بہتر ہے، لیکن پھر بھی اس شعر میں روانی کی کی ہے۔ اور وہ بات تو اب بھی ہے کہ یہ ابلاغ مکمل نہیں ہو رہا کہ ہوائیں موافق ہو جاتی ہیں۔ پہلے مصرع کو بھی زیادہ رواں ہونے کی ضرورت ہے۔
 
رخ مخالف بہتر ہے، لیکن پھر بھی اس شعر میں روانی کی کی ہے۔ اور وہ بات تو اب بھی ہے کہ یہ ابلاغ مکمل نہیں ہو رہا کہ ہوائیں موافق ہو جاتی ہیں۔ پہلے مصرع کو بھی زیادہ رواں ہونے کی ضرورت ہے۔
یوں کہوں تو کیسا ہے جناب


سب بلائیں ٹال سکتی ہیں دعائیں، کر دعا​
کھول دامن، ہاتھ پھیلا، دے صدائیں، کر دعا​
چاند سورج بھی نہ حائل ہو سکیں گے راہ میں​
چیر دیتی ہیں فلک اور کہکشائیں، کر دعا​
مرد کی ہمت، خدا کی ہو مدد، مشکل ہے کیا
رُخ مخالف موڑ لیتی ہیں ہوائیں، کر دعا
اُس کے آگے خودپرستی، خودسری کیا چیز ہے​
طاق میں اک سمت رکھ دے سب انائیں کر دعا​
گڑگڑا ، دامن تو پھیلا، کر یقیں اُس ذات کا​
وہ جزائے خیر میں بدلے سزائیں، کر دعا​
دیکھ لے شان کریمی، صبر سے کر انتظار​
بخشتا ہے کس طرح اظہر خطائیں، کر دعا​
 
Top