محمد اظہر نذیر
محفلین
اے صنم، تُو خدا نہ بن جانا
ایک ہے، دوسرا نہ بن جانا
اب تو عادت سی ہو گئی تیری
درد رہنا، دوا نہ بن جانا
مجھ کو چلنا ہے اپنے رستے پر
راہ میں التجا نہ بن جانا
زندگی کے کئی مقاصد ہیں
صرف تُو مدعا نہ بن جانا
چھوئے رُخسار وہ رقابت میں
کوئی باد صبا نہ بن جانا
آشنائی کے زخم ہیں اظہر
تُو بھی اب آشنا نہ بن جانا
ایک ہے، دوسرا نہ بن جانا
اب تو عادت سی ہو گئی تیری
درد رہنا، دوا نہ بن جانا
مجھ کو چلنا ہے اپنے رستے پر
راہ میں التجا نہ بن جانا
زندگی کے کئی مقاصد ہیں
صرف تُو مدعا نہ بن جانا
چھوئے رُخسار وہ رقابت میں
کوئی باد صبا نہ بن جانا
آشنائی کے زخم ہیں اظہر
تُو بھی اب آشنا نہ بن جانا