ایک غزل تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کیلئے،'' پتھر بنا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی''

پتھر بنا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی
اظہر یہ کیا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی

آذر تراشنے کو لئے تیشہ آ گیا
کیا کیا دکھا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی

احساس زندگی کا جو باقی بچا تھا کچھ
وہ بھی گنوا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی

بے حس سمجھ کے نازنیں مجھ سے لپٹ گئی
یہ کچھ مزا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی

دُنیا سے دین سے میں کہیں دور ہو گیا
محشر اُٹھا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی

ٹکرا کے سر ملا نہ کبھی کچھ مجھے مگر
پھر سے خُدا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی​
 

الف عین

لائبریرین
خوب ردیف نکالی ہے، اگرچہ مجھے اس میں محض رعب ڈالنے والی بات لگی!!
یہ دو اشعار سمجھ میں نہیں آ سکے
دُنیا سے دین سے میں کہیں دور ہو گیا
محشر اُٹھا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی

ٹکرا کے سر ملا نہ کبھی کچھ مجھے مگر
پھر سے خُدا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی

اور
یہ کچھ مزا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی
کی ابتدا ’کیا کیا‘ سے کی جائے تو؟
باقی تو ٹھیک ہی ہیں۔
 
خوب ردیف نکالی ہے، اگرچہ مجھے اس میں محض رعب ڈالنے والی بات لگی!!
یہ دو اشعار سمجھ میں نہیں آ سکے
دُنیا سے دین سے میں کہیں دور ہو گیا
محشر اُٹھا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی
یوں دیکھ لیجئے جناب
کتنے ہیں اعتقاد میں اظہر ضعیف ہم
پردہ اُٹھا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی​

ٹکرا کے سر ملا نہ کبھی کچھ مجھے مگر
پھر سے خُدا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی
یوں کہا جائے تو جناب کیسا ہو؟
کہتے ہیں کہ ملے گا اسی کے طفیل وہ
کس کو خُدا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی

اور
یہ کچھ مزا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی
کی ابتدا ’کیا کیا‘ سے کی جائے تو؟
یوں درست ہے جناب کیا؟
کہنا پڑے تو اس کے بھی قابل نہیں ہوں میں
کہہ دوں مزا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی

باقی تو ٹھیک ہی ہیں۔

گویا اب صورتحال کچھ ایسی بنی

پتھر بنا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی
اظہر یہ کیا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی

آذر تراشنے کو لئے تیشہ آ گیا
کیا کیا دکھا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی

احساس زندگی کا جو باقی بچا تھا کچھ
وہ بھی گنوا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی

کہنا پڑے تو اس کے بھی قابل نہیں ہوں میں
کہہ دوں مزا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی


کہتے ہیں کہ ملے گا اسی کے طفیل وہ
کس کو خُدا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی

کتنے ہیں اعتقاد میں اظہر ضعیف ہم
پردہ اُٹھا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی

 
Top