محمد اظہر نذیر
محفلین
پتھر بنا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی
اظہر یہ کیا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی
آذر تراشنے کو لئے تیشہ آ گیا
کیا کیا دکھا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی
احساس زندگی کا جو باقی بچا تھا کچھ
وہ بھی گنوا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی
بے حس سمجھ کے نازنیں مجھ سے لپٹ گئی
یہ کچھ مزا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی
دُنیا سے دین سے میں کہیں دور ہو گیا
محشر اُٹھا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی
ٹکرا کے سر ملا نہ کبھی کچھ مجھے مگر
پھر سے خُدا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی
اظہر یہ کیا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی
آذر تراشنے کو لئے تیشہ آ گیا
کیا کیا دکھا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی
احساس زندگی کا جو باقی بچا تھا کچھ
وہ بھی گنوا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی
بے حس سمجھ کے نازنیں مجھ سے لپٹ گئی
یہ کچھ مزا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی
دُنیا سے دین سے میں کہیں دور ہو گیا
محشر اُٹھا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی
ٹکرا کے سر ملا نہ کبھی کچھ مجھے مگر
پھر سے خُدا دیا ہے رفاقت نے سنگ کی