محمد اظہر نذیر
محفلین
وہ نہیں ہے تو میں کیوں چھوڑ دوں پینا آخر
اس سے کچھ تیز نہ چل پائے گی اب کیا آخر
میری فطرت میں محبت ہے، محبت ہو گی
آدمی نے تو پیا دودھ ہے کچا آخر
ہم تو اتنی سی عنایت پہ ہیں ممنون بہت
کچھ نہ ہو اور مگر اُس نے ہے سوچا آخر
مرتبہ دے تو دیا قوم نہ دیکھی ہم نے
بس وہ اپنی ہی اصالت پہ گیا تھا آخر
ٹوٹ جائے گا کہ شدت سے یہ ہو گا قائم
اور چارہ نہیں ، کرنا ہے بھروسہ آخر
بول تو کھول کہ لب چاک چلانے والے
کیا مکمل ہے اگر میں ہوں ادھورا آخر
اس قدر کہہ تو دیا اُس نے ، چلا جا اظہر
اس کے قُربان ہوا مجھ سے وہ گویا آخر
اس سے کچھ تیز نہ چل پائے گی اب کیا آخر
میری فطرت میں محبت ہے، محبت ہو گی
آدمی نے تو پیا دودھ ہے کچا آخر
ہم تو اتنی سی عنایت پہ ہیں ممنون بہت
کچھ نہ ہو اور مگر اُس نے ہے سوچا آخر
مرتبہ دے تو دیا قوم نہ دیکھی ہم نے
بس وہ اپنی ہی اصالت پہ گیا تھا آخر
ٹوٹ جائے گا کہ شدت سے یہ ہو گا قائم
اور چارہ نہیں ، کرنا ہے بھروسہ آخر
بول تو کھول کہ لب چاک چلانے والے
کیا مکمل ہے اگر میں ہوں ادھورا آخر
اس قدر کہہ تو دیا اُس نے ، چلا جا اظہر
اس کے قُربان ہوا مجھ سے وہ گویا آخر