شاہد شاہنواز سے مطلع اور باقی آخری اشعار سے متفق ہوں۔ لیکن دمن تھام لینا والا شعر مجھے تو دو لخت محسوس نہیں ہوا۔ البتہ ’کہیں پر‘ میں صرف ’پر‘ اضافی ہے جس کی ضرورت نہیں۔ دونوں میں سے ایک کس طرح رکھا جا سکتا ہے۔ بہر حال میری صلاح و گی
محبتوں میں تو یوں ہی بگاڑ آتے ہیں
یوں دیکھ لیجئے محترم
مسافرت میں ہے بہتر شریک ماہر ہو
ہے خوب کوچ مجرد پہ خام مت لینا
گویا کہ مسافر کے لئے بہتر ہے کہ اُس کا ساتھی ماہر ہو اناڑی نہ ہو، اس سے بہتر ہے کہ اکیلا سفر اختیار کرے
جہاں بھی دیکھے توا ہے پرات بیٹھے گا
بلا سبب بھی پلائے تو جام مت لینا
یہاں محاورہ کا استعمال کیا ہے کہ توا وہیں بیٹھتا ہے جہاں پرات ہو، گویا بلا سبب کچھ نہیں ہوتا مفاد وابستہ ہو تو ہی کوئی پاس آتا ہے
ملو تو مل کے بچھڑنے کا نام مت لینا
ملے جو تُم کو جدائی کا دام، مت لینا
محبتوں میں تو یوں ہی بگاڑ آتے ہیں
بگڑ کے غیر کا دامن ہی تھام مت لینا
مسافرت میں ہے بہتر شریک ماہر ہو
ہے خوب کوچ مجرد پہ خام مت لینا
جہاں بھی دیکھے توا ہے پرات بیٹھے گا
بلا سبب بھی پلائے تو جام مت لینا
بھلا کسی کا نہیں کر سکو اگر اظہر
بُرا کسی کا ہو جس میں وہ کام مت لینا