کاشف اسرار احمد
محفلین
ایک تازہ غزل کے چند اشعار پیش کر رہا ہوں ۔۔۔۔۔۔
-----------------------------------------------
واقعہ ایک شب و روز سے ہٹ کر مطلوب
مجھ سے تشنه کو ہے جامِ سرِ کوثر مطلوب
عمر گزری ہے کشاکش میں ہماری، اب تو
پاؤں پھیلا کے جو سونے دے، وہ چادر مطلوب
رنگ چاہت کے بکھیرو، کہ سِماعت کو مری
سادہ کینوس پہ اک آواز کا منظر مطلوب
کیسے سمجھاؤں تمھیں، اس کا کوئی روپ نہیں
ہم کو تم سے جو محبّت میں تھا عُنصُر مطلوب
کسی انجان سی منزل کو رواں ہوں یوں تَو
مجھ کو جو تجھ سے ملا دے وہی رہبر مطلوب
کچھ کرو اس کی مدد راہ جدا کرنے میں
سنگِ الزام نہیں، عذر کا کنکر مطلوب
سیّد کاشف
-----------------------------------------------
-----------------------------------------------
واقعہ ایک شب و روز سے ہٹ کر مطلوب
مجھ سے تشنه کو ہے جامِ سرِ کوثر مطلوب
عمر گزری ہے کشاکش میں ہماری، اب تو
پاؤں پھیلا کے جو سونے دے، وہ چادر مطلوب
رنگ چاہت کے بکھیرو، کہ سِماعت کو مری
سادہ کینوس پہ اک آواز کا منظر مطلوب
کیسے سمجھاؤں تمھیں، اس کا کوئی روپ نہیں
ہم کو تم سے جو محبّت میں تھا عُنصُر مطلوب
کسی انجان سی منزل کو رواں ہوں یوں تَو
مجھ کو جو تجھ سے ملا دے وہی رہبر مطلوب
کچھ کرو اس کی مدد راہ جدا کرنے میں
سنگِ الزام نہیں، عذر کا کنکر مطلوب
سیّد کاشف
-----------------------------------------------