محمد اظہر نذیر
محفلین
گل کا ، خوشبو، بہار کا موسم
اُس کے رخ پر نکھار کا موسم
چال بدلی ہے رت بدلنے سے
اب ہے غمزے ہزار کا موسم
گیسووں میں گلاب کی کلیاں
موتئیے سے سنگھار کا موسم
گنگنانے کو جی مچل جائے
گیت، غزلوں، ستار کا موسم
قربتوں سے جلا نہیں کوئی
لمس، چڑھتے بخار کا موسم
رات رانی نشہ سا کر ڈالے
مستیوں اور خمار کا موسم
لب سلے ہیں میں شعر کیا لکھوں
آیا اظہر ہے پیار کا موسم