ایم اے راجا
محفلین
یہ غزل میں وارث بھائی کی فرمائش پر یہاں پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں، سو اس غزل کو انہی کے نام کرتا ہوں۔
پھر یہ کس کا خیال آیا ہے
سوچ میں در ، ملال آیا ہے
کون اترا ہے دِل میں چپکے سے
جو لہو میں اُبال آیا ہے
اس دِلِ مضطرب میں غم تیرا
زندگی کی مثال آیا ہے
اتنے ظلم و ستم پہ بھی جاناں
کب مرے دل میں بال آیا ہے
پیار متروک ہو گیا، اب کے
دہر میں کیا زوال آیا ہے
بزم تیری میں پھر مرے ساقی
کوئی غم سے نڈھال آیا ہے
اس کے آنے کے بعد ہی یارو
عشق کو کچھ کمال آیا ہے
سانس چلنے لگی ہے پھرمیری
کون وقتِ وصال آیا ہے
بستی بستی ہے روشنی راجا
کون یہ خوش جمال آیا ہے
سوچ میں در ، ملال آیا ہے
کون اترا ہے دِل میں چپکے سے
جو لہو میں اُبال آیا ہے
اس دِلِ مضطرب میں غم تیرا
زندگی کی مثال آیا ہے
اتنے ظلم و ستم پہ بھی جاناں
کب مرے دل میں بال آیا ہے
پیار متروک ہو گیا، اب کے
دہر میں کیا زوال آیا ہے
بزم تیری میں پھر مرے ساقی
کوئی غم سے نڈھال آیا ہے
اس کے آنے کے بعد ہی یارو
عشق کو کچھ کمال آیا ہے
سانس چلنے لگی ہے پھرمیری
کون وقتِ وصال آیا ہے
بستی بستی ہے روشنی راجا
کون یہ خوش جمال آیا ہے