ایک غزل کے کچھ اشعار

سعید سعدی

محفلین
ترے وہ عہد و پیماں اور پھر ان سے مکر جانا
تری لفاظیوں کو ہم نے پھر بھی معتبر جانا
جہاں میں آج کب کوئی کسی کے ساتھ چلتا ہے
چلا جو دو قدم ہمراہ ہم نے ہم سفر جانا
تمہاری سادہ لوحی سے مجھے بس یہ شکایت ہے
ملا جو راہ زن اسکو بھی تم نے راہبر جانا
یہ ویرانی، ادھورے خواب ، ملبہ آرزوؤں کا
دلِ برباد کو اجڑا ہوا ہم نے کھنڈر جانا
سلیقہ ہم نے سیکھا ایک پروانے سے جینے کا
اجل کی لو پہ رقصِ زیست کرنا اور مر جانا
 

علی دا ملنگ

محفلین
ترے وہ عہد و پیماں اور پھر ان سے مکر جانا
تری لفاظیوں کو ہم نے پھر بھی معتبر جانا
جہاں میں آج کب کوئی کسی کے ساتھ چلتا ہے
چلا جو دو قدم ہمراہ ہم نے ہم سفر جانا
تمہاری سادہ لوحی سے مجھے بس یہ شکایت ہے
ملا جو راہ زن اسکو بھی تم نے راہبر جانا
یہ ویرانی، ادھورے خواب ، ملبہ آرزوؤں کا
دلِ برباد کو اجڑا ہوا ہم نے کھنڈر جانا
سلیقہ ہم نے سیکھا ایک پروانے سے جینے کا
اجل کی لو پہ رقصِ زیست کرنا اور مر جانا
لاجواب بھائی۔۔۔
بہت اچھی ہے۔۔
 

اسد اقبال

محفلین
ترے وہ عہد و پیماں اور پھر ان سے مکر جانا
تری لفاظیوں کو ہم نے پھر بھی معتبر جانا
جہاں میں آج کب کوئی کسی کے ساتھ چلتا ہے
چلا جو دو قدم ہمراہ ہم نے ہم سفر جانا
تمہاری سادہ لوحی سے مجھے بس یہ شکایت ہے
ملا جو راہ زن اسکو بھی تم نے راہبر جانا
یہ ویرانی، ادھورے خواب ، ملبہ آرزوؤں کا
دلِ برباد کو اجڑا ہوا ہم نے کھنڈر جانا
سلیقہ ہم نے سیکھا ایک پروانے سے جینے کا
اجل کی لو پہ رقصِ زیست کرنا اور مر جانا
ترے وہ عہد و پیماں اور پھر ان سے مکر جانا
تری لفاظیوں کو ہم نے پھر بھی معتبر جانا
جہاں میں آج کب کوئی کسی کے ساتھ چلتا ہے
چلا جو دو قدم ہمراہ ہم نے ہم سفر جانا
تمہاری سادہ لوحی سے مجھے بس یہ شکایت ہے
ملا جو راہ زن اسکو بھی تم نے راہبر جانا
یہ ویرانی، ادھورے خواب ، ملبہ آرزوؤں کا
دلِ برباد کو اجڑا ہوا ہم نے کھنڈر جانا
سلیقہ ہم نے سیکھا ایک پروانے سے جینے کا
اجل کی لو پہ رقصِ زیست کرنا اور مر جانا
ماشاءاللہ سعدی بھائی پوری غزل ہی بہت اچھی ہے

سلیقہ ہم نے سیکھا ایک پروانے سے جینے کا
اجل کی لو پہ رقصِ زیست کرنا اور مر جانا

مگر آخری شعر کا جواب نہیں بہت خوب کیا کہنے
 
Top