کاشف اسرار احمد
محفلین
ایک غزل پیش ہے ۔
احباب کی توجہ چاہونگا۔
-------------------------
خوشی کی راہ پہ، اُس کی طرح، وہیں من و عن
چلیں ہیں توڑ کے ہم بھی، وفا کا ہر بندھن !
وہ بے بسی ہے کہ، دیکھے بھی اب نہیں جاتے
صَلِیبِ عمر پہ، پامال خواہشوں کے بدن !
یہ ہے سیاستِ دوراں، یہاں ہے وہ رہبر
کہ جس کو جانتے ہیں سب کہ ہے کھلا رہزن
میں بچ کے شہرِ فِتَن سے تو آ گیا، لیکن
گنوا کے خواب، کرا کے لہو لہان بدن
ترا وجود، کدُورت کی اِن فَضاؤں میں
مُخالفت میں اندھیروں کے، اک دَمَکتی کِرن
تمام رات خیالوں میں روشنی کی طرح
تمھاری یاد ستارا تھی یا چمکتا رتن
فریب ہی تو ہے احساس قرب کا عالم
یہ رات ہجر کی، آنگن میں سرسراتی پَوَن !
شبابِ غم کے اندھیروں میں روشنی دیتے
چراغ ذہن کے کاشف، جلے پہن کے کفن !
-----------------------------
احباب کی توجہ چاہونگا۔
-------------------------
خوشی کی راہ پہ، اُس کی طرح، وہیں من و عن
چلیں ہیں توڑ کے ہم بھی، وفا کا ہر بندھن !
وہ بے بسی ہے کہ، دیکھے بھی اب نہیں جاتے
صَلِیبِ عمر پہ، پامال خواہشوں کے بدن !
یہ ہے سیاستِ دوراں، یہاں ہے وہ رہبر
کہ جس کو جانتے ہیں سب کہ ہے کھلا رہزن
میں بچ کے شہرِ فِتَن سے تو آ گیا، لیکن
گنوا کے خواب، کرا کے لہو لہان بدن
ترا وجود، کدُورت کی اِن فَضاؤں میں
مُخالفت میں اندھیروں کے، اک دَمَکتی کِرن
تمام رات خیالوں میں روشنی کی طرح
تمھاری یاد ستارا تھی یا چمکتا رتن
فریب ہی تو ہے احساس قرب کا عالم
یہ رات ہجر کی، آنگن میں سرسراتی پَوَن !
شبابِ غم کے اندھیروں میں روشنی دیتے
چراغ ذہن کے کاشف، جلے پہن کے کفن !
-----------------------------