زھرا علوی
محفلین
مہک بدوش خراماں انیس ِجاں کے لیے
صبا چلی ہے کسی یارِمہرباں کے لیے
طویل عمر کی سب مانگتے دعا کیوں ہیں
رہِ حیات ہے گرچہ اک امتحاں کے لیے
یہ فیض ہے ترے وعدے کا اے مرے راہبر
کہ دربدر ہوں ہوا کی طرح اماں کے لیے
جو ہو سکے تو کوئ حرفِ معتبر بھیجو
اژل سے میری ادھوری سی داستاں کے لیے
ستارہء سرِ مژگاں سنبھال کر رکھنا
بنے گا کل یہی تمہید داستاں کے لیے
سسکتی دیکھ رہی ہوں میں سانس حرفوں کی
کوئ کرن نہ رہی قریہِ بیاں کے لیے
اتر رہی ہے دریچہءِ خواب میں اب شام
کہ آرزو نہ رہی اب تو سائبا ں کے لیے
گئے دنوں کی رفاقت ہے اور ہم تنہا
تمام سود تھے شائد اسی زیاں کے لیے
زہرا علوی
صبا چلی ہے کسی یارِمہرباں کے لیے
طویل عمر کی سب مانگتے دعا کیوں ہیں
رہِ حیات ہے گرچہ اک امتحاں کے لیے
یہ فیض ہے ترے وعدے کا اے مرے راہبر
کہ دربدر ہوں ہوا کی طرح اماں کے لیے
جو ہو سکے تو کوئ حرفِ معتبر بھیجو
اژل سے میری ادھوری سی داستاں کے لیے
ستارہء سرِ مژگاں سنبھال کر رکھنا
بنے گا کل یہی تمہید داستاں کے لیے
سسکتی دیکھ رہی ہوں میں سانس حرفوں کی
کوئ کرن نہ رہی قریہِ بیاں کے لیے
اتر رہی ہے دریچہءِ خواب میں اب شام
کہ آرزو نہ رہی اب تو سائبا ں کے لیے
گئے دنوں کی رفاقت ہے اور ہم تنہا
تمام سود تھے شائد اسی زیاں کے لیے
زہرا علوی