Wajih Bukhari
محفلین
25 دسمبر 2019 کو لکھا
اک روز زندگی کا سورج اتر نہ جائے
بے سود عمر بھر کا میرا سفر نہ جائے
پچھلا برس تو جیسے پل میں گزر گیا ہے
یہ سالِ نو بھی آ کر یونہی گزر نہ جائے
آنکھوں سے خون رونے کی رسم ہے یہاں پر
جو سہہ سکے وہ ٹھہرے محفل سے ورنہ جائے
میں مشکلوں میں رہ کر کچھ تلخ ہو گیا ہوں
نازک ہے دل تمہارا مجھ سے بکھر نہ جائے
مفلس ہوا ہے مشرق، مغرب میں بے حسی ہے
رہنا کٹھن ہے جب تک دنیا سدھر نہ جائے
ذوقِ جمال ایسا جس حُسن میں کمی ہو
اُس کی طرف دوبارہ میری نظر نہ جائے
دنیا کے راستے سے میں مڑ کے آ رہا ہوں
یہ التجا ہے میری کوئی اُدھر نہ جائے
آیا ہوں میں کہاں سے جانا مجھے کہاں ہے
یہ کشمکش خیالوں سے رات بھر نہ جائے
جیتا ہوں سر اٹھائے کتنی عطا ہے مجھ پر
سجدے ادا کروں میں جب تک کہ سر نہ جائے
--۔ -۔-- --۔ -۔--
اک روز زندگی کا سورج اتر نہ جائے
بے سود عمر بھر کا میرا سفر نہ جائے
پچھلا برس تو جیسے پل میں گزر گیا ہے
یہ سالِ نو بھی آ کر یونہی گزر نہ جائے
آنکھوں سے خون رونے کی رسم ہے یہاں پر
جو سہہ سکے وہ ٹھہرے محفل سے ورنہ جائے
میں مشکلوں میں رہ کر کچھ تلخ ہو گیا ہوں
نازک ہے دل تمہارا مجھ سے بکھر نہ جائے
مفلس ہوا ہے مشرق، مغرب میں بے حسی ہے
رہنا کٹھن ہے جب تک دنیا سدھر نہ جائے
ذوقِ جمال ایسا جس حُسن میں کمی ہو
اُس کی طرف دوبارہ میری نظر نہ جائے
دنیا کے راستے سے میں مڑ کے آ رہا ہوں
یہ التجا ہے میری کوئی اُدھر نہ جائے
آیا ہوں میں کہاں سے جانا مجھے کہاں ہے
یہ کشمکش خیالوں سے رات بھر نہ جائے
جیتا ہوں سر اٹھائے کتنی عطا ہے مجھ پر
سجدے ادا کروں میں جب تک کہ سر نہ جائے
--۔ -۔-- --۔ -۔--