Wajih Bukhari
محفلین
چھٹیوں میں لکھی ایک غزل
24 جنوری 2022
۔۔۰ ۔۰۔۔ ۔۔۰ ۔۰۔۔
صبر آزما تھا تیرے چہرے کا طُور کب سے
دل جل گیا تو کیا ہے تھا نا صبور کب سے
کیوں بات بات پر ہے مجھ سے تجھے شکایت
ہر بات ہو گئ ہے میرا قصور کب سے
لمبا سفر ہے لیکن کچھ دیر اب ٹھہر جا
چلتا ہی جا رہا ہوں میں تھک کے چُور کب سے
دنیا کے سامنے تو رہتا ہوں سر اٹھائے
بیٹھا ہوں سر جھکائے تیرے حضور کب سے
سب لوگ منتظر ہیں کب گرم ہو گی محفل
چھلکا نہیں ہے کوئی جامِ سرور کب سے
مانا گریز کرنا تیری حسیں ادا ہے
کچھ پاس اب تو آ جا بیٹھا ہے دور کب سے
سویا ہی تھا ابھی میں جب شور ہو گیا یہ
اٹّھو کہ آ رہی ہے آوازِ صُور کب سے
24 جنوری 2022
۔۔۰ ۔۰۔۔ ۔۔۰ ۔۰۔۔
صبر آزما تھا تیرے چہرے کا طُور کب سے
دل جل گیا تو کیا ہے تھا نا صبور کب سے
کیوں بات بات پر ہے مجھ سے تجھے شکایت
ہر بات ہو گئ ہے میرا قصور کب سے
لمبا سفر ہے لیکن کچھ دیر اب ٹھہر جا
چلتا ہی جا رہا ہوں میں تھک کے چُور کب سے
دنیا کے سامنے تو رہتا ہوں سر اٹھائے
بیٹھا ہوں سر جھکائے تیرے حضور کب سے
سب لوگ منتظر ہیں کب گرم ہو گی محفل
چھلکا نہیں ہے کوئی جامِ سرور کب سے
مانا گریز کرنا تیری حسیں ادا ہے
کچھ پاس اب تو آ جا بیٹھا ہے دور کب سے
سویا ہی تھا ابھی میں جب شور ہو گیا یہ
اٹّھو کہ آ رہی ہے آوازِ صُور کب سے