اظہرالحق
محفلین
جیسے کوئی دیوانہ سر ٹکراے ہے دیواروں سے
اس طرح محفل میں تری ہم تو چلے آتے ہیں
روز جلتے ہیں بجھتے ہیں چراغوں کی طرح
روز سورج کی طرح ابھرتے ہیں ڈھلے جاتے ہیں
نام لیتے ہیں تیرا خاموشی سے نہ جانے کیونکر
اپنی چاہت کی خواہش سے بھی ڈرے رہتے ہیں
تیرے حسیں سراپے کو سجایا ہے اپنی آنکھوں میں
خواب کیسے میرے نینوں میں گلے رہتے ہیں
رقیبوں کی گلیوں میں بھی لگا آئے ہیں چکر
ایسے گلیوں میں بھی کچھ لوگ بھلے رہتے ہیں
سانس آتی ہے مگر ، روح تک اترتی ہی نہیں ہے
زندگی سے بہت ہم کو گلے رہتے ہیں
اظہر تیرے لفظوں کی قیمت کوئی چکاتا نہیں
شعر جذبوں کے بنا کیونکر یوں پڑھے جاتے ہیں
ظلم اتنا بڑھ گیا ہے تیری میری دنیا میں اظہر
خزاں کے پتوں کی طرح انساں جھڑے جاتے ہیں
اس طرح محفل میں تری ہم تو چلے آتے ہیں
روز جلتے ہیں بجھتے ہیں چراغوں کی طرح
روز سورج کی طرح ابھرتے ہیں ڈھلے جاتے ہیں
نام لیتے ہیں تیرا خاموشی سے نہ جانے کیونکر
اپنی چاہت کی خواہش سے بھی ڈرے رہتے ہیں
تیرے حسیں سراپے کو سجایا ہے اپنی آنکھوں میں
خواب کیسے میرے نینوں میں گلے رہتے ہیں
رقیبوں کی گلیوں میں بھی لگا آئے ہیں چکر
ایسے گلیوں میں بھی کچھ لوگ بھلے رہتے ہیں
سانس آتی ہے مگر ، روح تک اترتی ہی نہیں ہے
زندگی سے بہت ہم کو گلے رہتے ہیں
اظہر تیرے لفظوں کی قیمت کوئی چکاتا نہیں
شعر جذبوں کے بنا کیونکر یوں پڑھے جاتے ہیں
ظلم اتنا بڑھ گیا ہے تیری میری دنیا میں اظہر
خزاں کے پتوں کی طرح انساں جھڑے جاتے ہیں