ایک قصہ اک کہانی رات دن

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
ایک قصہ اک کہانی رات دن
یاد کرتے ہیں جوانی رات دن

زندگی مین خشک سالی ہے مگر
آنکھ میں ہے اب بھی پانی رات دن

جانتے ہیں چاند سورچ سب مجھے
جاگنا عادت پُرانی رات دن

ہے حقیقت سب کو ہے اس کی خبر
زندگی فانی ہے فانی رات دن

ہم فقیروں کو تو کچھ آتا نہیں
اک صدا ہی بس لگانی رات دن

آنکھ کو میری یہ کیسا غم لگا
اس میں رہتی ہے روانی رات دن

دل جلے یا پھر جلے کوئی دیا
آگ ہے ہم نے جلانی رات دن

اس کے چہرے سے مجھے لگتا ہے یوں
یہ بھی لکھتا ہے کہنانی رات دن

اک دیا رکھا ہے ہم نے بام پر
جل رہی ہے بس جوانی رات دن

اس نگر سے اس نگر ہجرت نا کی
ہجر میں ہے زندگانی رات دن

شعر کہنے کے لیے خرم ابھی
جان ہے تم کو لگانی رات دن

خرم شہزاد خرم
 

شمشاد

لائبریرین
دل جلے یا پھر جلے کوئی دیہ
آگ ہے ہم نے جلانی رات دن

بہت اچھے خرم بھائی، اس کے بخیئے تو اساتذہ کرام ہی ادھیڑیں گے، لیکن میری طرف سے داد وصول فرمائیں۔
 

الف عین

لائبریرین
غزل تو اچھی ہے لیکن اگر اصلاح سخن والی فورم میں ہوتی تو کچھ کہتا بھی۔ فی الحال تو داد قبول کرو۔
 

الف عین

لائبریرین
پہلی بات۔۔۔ اس شعر میں ردیف ’رات دن‘ بے معنی ہیں:

ہے حقیقت سب کو ہے اس کی خبر
زندگی فانی ہے فانی رات دن

دل جلے یا پھر جلے کوئی دیہ۔
اک دیہ رکھا ہے ہم نے بام پر
۔ درست ’دیا‘
 

فرخ منظور

لائبریرین
اعجاز صاحب معذرت کے ساتھ لیکن مجھے یہ سمجھ میں نہیں‌ آیا کہ "رات دن" ردیف کیوں نہیں ہو سکتے؟ براہِ مہربانی روشنی ڈالیے گا -

جہاں تک بے معنی ہونے کا سوال ہے تو غالب نے کہا تھا -
رات دن گردش میں ہیں زمین و آسماں
ہو رہے گا کچھ نہ کچھ گھبرائیں کیا

بہت شکریہ!
 

محمد وارث

لائبریرین
فرخ صاحب، میرے خیال میں اعجاز صاحب نے 'رات دن' ردیف ہونے پر کوئی اعتراض نہیں کیا بلکہ اس مخصوص شعر کی طرف اشارہ کیا ہے جو انہوں نے لکھا ہے کہ اس شعر میں ردیف مہمل ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
میں نے جواب دیا تھا لیکن آج محفل میں پھر سرور پرابلم تھی جو پوسٹ نہیہں ہو سکا۔
وارث کی بات درست ہے۔ میرا کہنے کا مطلب یہی تھا کہ زندگی کا رات دن فانی ہونا درست بیان نہیں۔ اس لئے مہمل ہے۔
باقی کل میں نے تمہاری دونوں غزلوں پر اظہار کر کے رکھا تھا لیکن گھر میں نیٹ دھوکا دے گیا رات کو، اور اس وقت وہ فائل میری فلیش ڈسک میں نیہیں ہے۔ گھر کے لیپ ٹاپ میں ہی کیا تھا شاید۔
 

الف عین

لائبریرین
خرم۔۔ آپریشن حاضر ہے:
ایک قصہ اک کہانی رات دن
یاد کرتے ہیں جوانی رات دن
درست
زندگی مین خشک سالی ہے مگر
آنکھ میں ہے اب بھی پانی رات دن
اب بھی کے ساتھ رات دن؟ یہ مہمل ہے
آنکھ میں رہتا ہے پانی رات دن کر دو
جانتے ہیں چاند سورج بھی مری
جاگنا عادت پُرانی رات دن
چلے گا، اگرچہ بیان میں کچھ کمی سی ہے، الفاظ کی نشست دوسرے مصرع میں۔
ہے حقیقت سب کو ہے اس کی خبر
زندگی فانی ہے فانی رات دن
یوں ی’رات دن‘ کا استعمال غلط ہے۔ پھر فانی ہے فانی سے ،طلب۔ اس شعر کو نکال ہی دو۔
ہم فقیروں کو تو کچھ آتا نہیں
اک صدا ہی بس لگانی رات دن
درست
آنکھ کو میری یہ کیسا غم لگا
اس میں رہتی ہے روانی رات دن
میری کر دیا ہے۔ اچھا شعر ہے
دل جلے یا پھر جلے کوئی دیا
آگ ہے ہم نے جلانی رات دن
ہم نے کچھ کرنا پنجابی ہے اردو نہیں۔ اردو میں ’ہم کو‘ کا محل ہے۔
آگ ہے ہم کو جلانی ۔۔

اس کے چہرے سے مجھے لگتا ہے یوں
یہ بھی لکھتا ہے کہانی رات دن
اچھا شعر ہے درست۔

اک دیا رکھا ہے ہم نے بام پر
جل رہی ہے بس جوانی رات دن
مطلب سمجھ میں نہیں آیا۔ جوانی کس طرح جلتی ہے بام پر دیا رکھنے سے؟ کچھ تبدیئل کرو تو سوچا جائے۔

اس نگر سے اس نگر ہجرت نا کی
ہجر میں ہے زندگانی رات دن
ہجرت نہ کی‘ ہونا چاہئے۔ لیکن مطلب یہاں بھی گڑبڑ ہے۔جب ہجرت نہیں کی تو اس کا تعلق زندگی میں ہجر سے ؟؟ مراد؟
 

ایم اے راجا

محفلین
خرم بھائی اور تما م اہلِ محفل السلام علیکم۔
کافی دن سے باہر ہوں اور نیٹ کی سہولت میسر نہیں آج مفت کا ہاتھ لگا ہے تو سوچا محفل کی خبر لو ں۔
خرم بہت اچھی غزل ہے مبارک ہو۔
 

مغزل

محفلین
زندگی مین خشک سالی ہے مگر
آنکھ میں ہے اب بھی پانی رات دن

ہم فقیروں کو تو کچھ آتا نہیں
اک صدا ہی بس لگانی رات دن

شعر کہنے کے لیے خرم ابھی
جان ہے تم کو لگانی رات دن

خرم شہزاد خرم



شاباش خرم بھیا۔۔ ماشااللہ بہت خوب
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
خرم بھائی اور تما م اہلِ محفل السلام علیکم۔
کافی دن سے باہر ہوں اور نیٹ کی سہولت میسر نہیں آج مفت کا ہاتھ لگا ہے تو سوچا محفل کی خبر لو ں۔
خرم بہت اچھی غزل ہے مبارک ہو۔



ارے راجا بھائی کیسے ہیں اور سنائے پنجاب کیسا لگا آپ کو غزل پسند کرنے کا شکریہ
 
Top