بھائی مقبول میاں، تعریف کا تو شکریہ لیکن اس پر غور کریں کہ کوئی مصرع درست بحر میں نہیں اس قطعے کا
چوتھے مصرعے کی بحر ہی مستعمل ہے لیکن اس میں بھی درست تب ہو سکتا ہے جب 'کہاں میں' کو 'میں کہاں' سے بدل دیں، باقی تینوں کی اگر بحر درست بھی ہو تو مستعمل بحر نہیں
جی، ٹھیک ہے
میرے علم میں غیر مستعمل وزن کا پہلو تھا ۔ جب میں نے یہ لڑی ارسال کی تو مجھے توقع تھی کہ محترم اساتذہ کرام سے اس پر تبصرہ آ سکتا ہے۔ لمیں تمام تبصروں کو اپنے لیے سیکھنے کے مواقع سمجھتا ہوں ۔ اور میں سوالات کر کے سیکھتا ہوں
آپ کی اجازت سے اس موقع سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے ایک سوال کرنا چاہتا ہوں۔
سوال یہ ہے کہ کیا شاعری مستعمل بحور تک محدود ہے اور اگر ایسا ہے تو یہ پابندی کیوں ہے؟ کیا اس وجہ سے شعر، شعر نہیں رہتا؟
براہِ کرم رہنمائی فرمائیے
بہت شُکریہ
عروض کی ویب سائٹ کبھی کبھار کوئی غیر مستعمل وزن بتا رہی ہوتی ہے۔ جیسا کہ نام سے ہی ظاہر ہے کہ مذکورہ اوزان اردو میں رائج یا کم از کم مقبول نہیں ہیں ۔۔۔ سو ان سے احتراز کرنا ہی بہتر ہے۔سر، میں نے عروض ڈاٹ کام اور عروض گاہ دونوں پر جانچا تو یہ نتیجہ آیا
تمام مصرعوں کی بحر “ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف” آ رہی ہے
پہلے تین مصرعے “مفعول مفاعیلن مفعول فعولن” کے وزن پر آ رہے ہیں
چوتھا مصرعہ “ مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن “ کے وزن پر ہے
کیا یہ بحر اور اوزان درست نہیں ہیں ۔ براہِ مہر بانی سمجھا دیجیے
شُکریہ
عروض کی ویب سائٹ کبھی کبھار کوئی غیر مستعمل وزن بتا رہی ہوتی ہے۔ جیسا کہ نام سے ہی ظاہر ہے کہ مذکورہ اوزان اردو میں رائج یا کم از کم مقبول نہیں ہیں ۔۔۔ سو ان سے احتراز کرنا ہی بہتر ہے۔