ایک قطعہ

سعید سعدی

محفلین
جانے وہ کیا طلب ہے جو دل میں ہے جا گزیں
منزل کے سامنے بھی میں تشنہ ہوں اب تلک
تو زندگی ہے اور ہے شاید یہی وجہ
ہنستا ہوں بولتا ہوں میں زندہ ہوں اب تلک
 
Top