ایک لمحے میں زندگی ......... !

ایک لمحے میں زندگی ......... !

بس وہ ایک لمحہ ہی تو تھا جس میں فیصلہ کرنا تھا ایک طرف پوری تحریکی زندگی تھی ذمے داریاں تھیں احیاء دین کی تڑپ تھی دوسری طرف محبتیں بچوں کی محبتیں بیوی کی محبت ماں باپ کی محبت .......
ابھی تو پوری زندگی سامنے پڑی تھی ابھی تو رگوں میں جوان خون دوڑ رہا تھا ابھی تو جذبے جوان تھے ابھی تو خون کی گرمی تحریکی میدان میں جہد مسلسل کی بھٹی سے گزرنے کی طالب تھی ......

اور

اور سامنے بالاکوٹ کا دریائے کنہار

بپھرا ہوا پرجوش دریائے کنہار اور فرض کی پکار ......

دیکھو دیکھو آج پیچھے نہ ہٹنا آج تو قربانی کا موقع ہے اور بالا کوٹ کی تو تاریخ ہے کہ یہ اہل حق سے قربانیاں لیتا چلا آیا ہے .........

زندگی کا عجب معاملہ ہے
ایک لمحے میں فیصلہ کیجیے

لبیک لبیک

یہ جان تو آنی جانی ہے، اس جان کی کوئی بات نہیں

اور پھر ایک بچے کو بچانے کیلیے اس نے اپنے آپ کو دریائے کنہار کے سپرد کر دیا ...

حسیب احمد حسیب
 
Top