ایک لوری: پھر سے سونے کا وقت آیا ہے

شوکت پرویز

محفلین
پھر سے سونے کا وقت آیا ہے
نیند کا غلبہ سب پہ چھایا ہے
سو کے سپنوں میں کھوئے گا یہ جریج
مجھ کو لگتا ہے سوئے گا یہ جریج

پڑھ لی ہے سونے کی دعا اس نے
یاد رب کو بھی کر لیا اس نے
اور نیکی سموئے گا یہ جریج
مجھ کو لگتا ہے سوئے گا یہ جریج

ساری مستی بھی اس کی ختم ہوئی
اور "انگا کڑی"* بھی ختم ہوئی
اب دوبارہ نہ روئے گا یہ جریج
مجھ کو لگتا ہے سوئے گا یہ جریج

ساری سونے کی کر لی تیاری
نیند سے آنکھیں ہو گئیں بھاری
نیند کے کھیت بوئے گا یہ جریج
مجھ کو لگتا ہے سوئے گا یہ جریج

اس کے خوابوں میں آئیں گی پریاں
چاند پر لے کے جائیں گی پریاں
کچھ حسیں پل پروئے گا یہ جریج
مجھ کو لگتا ہے سوئے گا یہ جریج
* جریج کے رونے کا عمل۔ جریج جب روتا تھا تو "انگا انگا" کی آواز نکالتا تھا، اس کے اس عمل کو جریج کی والدہ "انگا کڑی" کہتی تھیں۔
 

شوکت پرویز

محفلین
اس لوری میں جُرَیج کی جگہ وزن کے حساب سے فعلن، مفعول، فعو، فاع وغیرہ اوزان کے نام بھی آ سکتے ہیں۔
مجھ کو لگتا ہے سوئے گا یہ جریج
مجھ کو لگتا ہے سوئے گا شوکت
مجھ کو لگتا ہے سوئے گا اقبال
مجھ کو لگتا ہے سوئے گا یہ میر
مجھ کو لگتا ہے سوئے گا یہ اسد
 
Top