سید انور جاوید ہاشمی
محفلین
[آپ کی بصارتوں کی نظر ایک نظم
رفوگر میں اگر ہوتا رفوکرتا میں پیراہن
گلابوں کے (خیالوں میں)
جنھیںسفاک ہاتھوں نے اتارا شاخ سے
پھر بے لبادہ کردیا اُن کو( کہ خوشبو کھوچکی رنگت اُڑی)/مچھیرا ہوتا تو گہرے سمندر سے سنہرے جال لے کر میں پکڑتا مچھلیاں تنہا
یہ کار عشق گو ہوتا نہیں آساں
اگر ہوتا میں شہزادہ
سدھارتھ کی طرح اپنی بیاہتا چھوڑ کر
نروان ساگر میں اُترجاتا (زمانوں سے گزرجاتا)
مری تاریخ کے اچھے برے کردار اتنے ہیں
فلک پر تارے جتنے ہیں
ستارہ در ستارہ،کہکشاں در کہکشاں
چلتے رہو،دیکھو، سنو لیکن۔۔۔زباں سے کچھ نہیں کہنا سید انور جاوید ہاشمی
رفوگر میں اگر ہوتا رفوکرتا میں پیراہن
گلابوں کے (خیالوں میں)
جنھیںسفاک ہاتھوں نے اتارا شاخ سے
پھر بے لبادہ کردیا اُن کو( کہ خوشبو کھوچکی رنگت اُڑی)/مچھیرا ہوتا تو گہرے سمندر سے سنہرے جال لے کر میں پکڑتا مچھلیاں تنہا
یہ کار عشق گو ہوتا نہیں آساں
اگر ہوتا میں شہزادہ
سدھارتھ کی طرح اپنی بیاہتا چھوڑ کر
نروان ساگر میں اُترجاتا (زمانوں سے گزرجاتا)
مری تاریخ کے اچھے برے کردار اتنے ہیں
فلک پر تارے جتنے ہیں
ستارہ در ستارہ،کہکشاں در کہکشاں
چلتے رہو،دیکھو، سنو لیکن۔۔۔زباں سے کچھ نہیں کہنا سید انور جاوید ہاشمی