محمد اظہر نذیر
محفلین
اگر لکھ پڑھ بھی میں لیتا
اگر لکھ پڑھ بھی میں لیتا قیامت کون سی آتی
بڑا بھائی تھا اماں جان کی آنکھوں کا تارا سا
مری تھی شومی قسمت، میں تھا قسمت کا مارا سا
اگر لکھ پڑھ بھی میں لیتا
قیامت کون سی آتی
مرے ہاتھوں سے بنتے کام تھے سارے بگڑ جاتے
وہ خوش اقبال سے جو تھے قدم دھرتی میں گڑ جاتے
اگر لکھ پڑھ بھی میں لیتا
قیامت کون سی آتی
بڑے بابو کی جھڑکی سے چھُڑا لیتا میں جاں کیسے
جہاں بختوں میں ناں لکھی، وہاں کرتا میں ہاں کیسے
اگر لکھ پڑھ بھی میں لیتا
قیامت کون سی آتی
جمیلہ کو علی کا بن کے ہی رہنا پڑا آخر
اُسے دیکھا کیا تھا بس کھڑا کا میں کھڑا آخر
اگر لکھ پڑھ بھی میں لیتا
قیامت کون سی آتی
میں اظہر تھا، مجھے دنیا میں اظہر بن کے رہنا تھا
لڑو تو پاؤ تُم بس ہار بختوں سے یہ کہنا تھا
اگر لکھ پڑھ بھی میں لیتا
قیامت کون سی آتی
اگر لکھ پڑھ بھی میں لیتا قیامت کون سی آتی
بڑا بھائی تھا اماں جان کی آنکھوں کا تارا سا
مری تھی شومی قسمت، میں تھا قسمت کا مارا سا
اگر لکھ پڑھ بھی میں لیتا
قیامت کون سی آتی
مرے ہاتھوں سے بنتے کام تھے سارے بگڑ جاتے
وہ خوش اقبال سے جو تھے قدم دھرتی میں گڑ جاتے
اگر لکھ پڑھ بھی میں لیتا
قیامت کون سی آتی
بڑے بابو کی جھڑکی سے چھُڑا لیتا میں جاں کیسے
جہاں بختوں میں ناں لکھی، وہاں کرتا میں ہاں کیسے
اگر لکھ پڑھ بھی میں لیتا
قیامت کون سی آتی
جمیلہ کو علی کا بن کے ہی رہنا پڑا آخر
اُسے دیکھا کیا تھا بس کھڑا کا میں کھڑا آخر
اگر لکھ پڑھ بھی میں لیتا
قیامت کون سی آتی
میں اظہر تھا، مجھے دنیا میں اظہر بن کے رہنا تھا
لڑو تو پاؤ تُم بس ہار بختوں سے یہ کہنا تھا
اگر لکھ پڑھ بھی میں لیتا
قیامت کون سی آتی