ایک مزید غزل برائے اصلاح "گھر کا دروازہ کھلا رہتا ہے"

غزل
گھر کا دروازہ کھلا رہتا ہے
اور وہ چلمن میں چھپا رہتا ہے

شب گلابی ہو کے طوفانی ہو
جام ہونٹوں سے لگا رہتا ہے

میری آنکھوں میں تمہارا چہرہ
تیر کی مثل چبھا رہتا ہے

میں مرا جاتا ہوں اور اک وہ ہے
ہاتھ پر ہاتھ دھرا رہتا ہے

میں صدا دیتا ہوں اسکو، مہدیؔ
اور وہ انجانا بنا رہتا ہے

مہدی نقوی حجازؔ
 

الف عین

لائبریرین
خوب مہدی۔
میں مرا جاتا ہوں اور اک وہ ہے​
ہاتھ پر ہاتھ دھرا رہتا ہے​
محاورہ ’دھرے‘ رہنا ہوتا ہے۔ جو قافئے کے مطابق نہیں۔​
انجان بجائے انجانا کے زیادہ بہتر ہے۔​
اور یہاں ’کہ‘ کو ’کے‘ لکھنا ٹائپو ہی ہے نا؟​
شب گلابی ہو کے طوفانی ہو​
 
خوب مہدی۔
میں مرا جاتا ہوں اور اک وہ ہے​
ہاتھ پر ہاتھ دھرا رہتا ہے​
محاورہ ’دھرے‘ رہنا ہوتا ہے۔ جو قافئے کے مطابق نہیں۔​
انجان بجائے انجانا کے زیادہ بہتر ہے۔​
اور یہاں ’کہ‘ کو ’کے‘ لکھنا ٹائپو ہی ہے نا؟​
شب گلابی ہو کے طوفانی ہو​
جی حضور!
 
Top