مہدی نقوی حجاز
محفلین
غزل
گھر کا دروازہ کھلا رہتا ہے
اور وہ چلمن میں چھپا رہتا ہے
شب گلابی ہو کے طوفانی ہو
جام ہونٹوں سے لگا رہتا ہے
میری آنکھوں میں تمہارا چہرہ
تیر کی مثل چبھا رہتا ہے
میں مرا جاتا ہوں اور اک وہ ہے
ہاتھ پر ہاتھ دھرا رہتا ہے
میں صدا دیتا ہوں اسکو، مہدیؔ
اور وہ انجانا بنا رہتا ہے
مہدی نقوی حجازؔ
گھر کا دروازہ کھلا رہتا ہے
اور وہ چلمن میں چھپا رہتا ہے
شب گلابی ہو کے طوفانی ہو
جام ہونٹوں سے لگا رہتا ہے
میری آنکھوں میں تمہارا چہرہ
تیر کی مثل چبھا رہتا ہے
میں مرا جاتا ہوں اور اک وہ ہے
ہاتھ پر ہاتھ دھرا رہتا ہے
میں صدا دیتا ہوں اسکو، مہدیؔ
اور وہ انجانا بنا رہتا ہے
مہدی نقوی حجازؔ