مہدی نقوی حجاز
محفلین
غزل
شاہد نور طور کیا جانیں
میرا غم ذی شعور کیا جانیں
جو گزرتی ہے عشق ماروں پر
اہلیانِ قبور کیا جانیں
ہم انہیں روزِ حشر جنکے ہو
پاس پہلو میں حور، کیا جانیں
(اشارہ: اردو محاورہ:۔ حور کے پہلو میں لنگور)
شیخ جانیں نہیں جو طعمِ شراب
طعمِ جامِ طہور کیا جانیں
چاہِ الفت میں جب گرے ہی نہیں
فرقِ بینا و کور کیا جانیں
تم جسے اپنا رازداں سمجھو!
ہم اسے بے قصور کیا جانیں
وہ جو کہتے ہیں "ہم ہیں مصروف آج!"
راز کیا ہے حضور کیا جانیں
حسن کس کا ہے کیوں ہے کیسا ہے
ارنی گوئے طور کیا جانیں
شعر کہتا ہوں مثلِ بحر حجاز!
ہم سے سوقی بحور کیا جانیں
مہدی نقوی حجاز