خرم شہزاد خرم
لائبریرین
ایک مشکل سی ہے کسانوں پر
برف پگلی نہیں چٹانوں پر
اک نیا فلسفہ لکھا جائے
عشق کے ان گنت فسانوں پر
لوگ سامان چھوڑ کر بھاگے
کس کا سایہ ہے ان مکانوں پر
امن کی فاختہ ہے اُڑنے کو
تیر سجنے لگے کمانوں پر
مانگتے ہیں خدا سے بس خرم
ایک ہی نام ہے زبانوں پر
برف پگلی نہیں چٹانوں پر
اک نیا فلسفہ لکھا جائے
عشق کے ان گنت فسانوں پر
لوگ سامان چھوڑ کر بھاگے
کس کا سایہ ہے ان مکانوں پر
امن کی فاختہ ہے اُڑنے کو
تیر سجنے لگے کمانوں پر
مانگتے ہیں خدا سے بس خرم
ایک ہی نام ہے زبانوں پر