ارشد رشید
محفلین
بے غََرض
وقت کو اس سے کو ئی غََرض ہی نہیں
کس پہ وہ کس طرح سے گزر تا رہا
کون اس کی وجہ سے سِمٹتا گیا
کون اس کی وجہ سے بکِھرتا رہا
کس کی منزل فقط اک قدم دور تھی
کس نے آغاز ہی بس کیا تھا ابھی
منتظر کون ہے اچھے وقتوں کا پھر
کس کی آنکھوں میں سپنے سجے ہیں ابھی
کون بیمار ، کسکو حَرض ہی نہیں
وقت کو اس سے کوئی غرض ہی نہیں
ٌ
کس کا با قی ہے کس کا گزر بھی چکا
کون زندہ ابھی کون مر بھی چکا
کون پیچھے رہا کون آگے گیا
کس کو آنا ہے اور کون جا بھی چکا
کس نے پا یا ہے کچھ ، کون کھو بھی چکا
کس کو ملنے ہیں غم کس کی باقی خوشی
اِس کے ذمے کسی کا عِوض ہی نہیں
وقت کو اس سے کوئی غََرض ہی نہیں
ٌ
وقت بے مہر ہے وقت ظالم ہے پر
ایسی باتوں کے شکوے سے کیا فائدہ
کوئی تدبیر اس کے ٹھہرنے کی ہو
آپ اپنے کو دھوکے سے کیا فائدہ
جو ابھی وقت ہے اس میں جی لیں ابھی
پاس اپنے تو کچھ اور ہے بھی نہیں
جاں لگا لو تو سب سے بڑا روگ ہے
بھول جاؤ تو یہ پھر مَرض ہی نہیں
وقت کو اس سے کوئی غَرض ہی نہیں
ارشد رشید
وقت کو اس سے کو ئی غََرض ہی نہیں
کس پہ وہ کس طرح سے گزر تا رہا
کون اس کی وجہ سے سِمٹتا گیا
کون اس کی وجہ سے بکِھرتا رہا
کس کی منزل فقط اک قدم دور تھی
کس نے آغاز ہی بس کیا تھا ابھی
منتظر کون ہے اچھے وقتوں کا پھر
کس کی آنکھوں میں سپنے سجے ہیں ابھی
کون بیمار ، کسکو حَرض ہی نہیں
وقت کو اس سے کوئی غرض ہی نہیں
ٌ
کس کا با قی ہے کس کا گزر بھی چکا
کون زندہ ابھی کون مر بھی چکا
کون پیچھے رہا کون آگے گیا
کس کو آنا ہے اور کون جا بھی چکا
کس نے پا یا ہے کچھ ، کون کھو بھی چکا
کس کو ملنے ہیں غم کس کی باقی خوشی
اِس کے ذمے کسی کا عِوض ہی نہیں
وقت کو اس سے کوئی غََرض ہی نہیں
ٌ
وقت بے مہر ہے وقت ظالم ہے پر
ایسی باتوں کے شکوے سے کیا فائدہ
کوئی تدبیر اس کے ٹھہرنے کی ہو
آپ اپنے کو دھوکے سے کیا فائدہ
جو ابھی وقت ہے اس میں جی لیں ابھی
پاس اپنے تو کچھ اور ہے بھی نہیں
جاں لگا لو تو سب سے بڑا روگ ہے
بھول جاؤ تو یہ پھر مَرض ہی نہیں
وقت کو اس سے کوئی غَرض ہی نہیں
ارشد رشید